چیف جسٹس آف پاکستان، جسٹس یحییٰ آفریدی نے لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے بانی پاکستان تحریک انصاف کی ضمانت کی درخواستیں خارج کرنے کے فیصلے پر اہم سوالات اٹھا دیے ہیں۔ سپریم کورٹ نے عمران خان کی جانب سے دائر آٹھ اپیلوں پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ کو قانونی نکات پر تیاری کی ہدایت کر دی ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی مختصر سماعت کی، جس میں جسٹس شفیع صدیقی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب بھی شامل تھے۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ لاہور ہائیکورٹ نے ضمانت کے مقدمے میں کیس کے مرکزی میرٹ پر رائے کیسے دی؟ انہوں نے کہا کہ عدالت چاہتی ہے کہ وکلا اس اہم قانونی نکتے پر معاونت فراہم کریں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کوئی ایسی فائنڈنگ نہیں دے گی جو کسی فریق کے کیس پر اثرانداز ہو۔ کیا ضمانت کے مقدمے میں حتمی آبزرویشنز دی جا سکتی ہیں؟ یہ اہم سوال ہے جس پر وکلا کو تیاری کرنی چاہیے۔
عدالت نے واضح کیا کہ اس وقت صرف پراسیکیوشن کو نوٹس جاری کیا جا رہا ہے اور وکلا آئندہ سماعت پر قانونی نکات پر تیاری کے ساتھ پیش ہوں تاکہ کیس کا فیصلہ میرٹ پر کیا جا سکے۔
بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی مزید سماعت 19 اگست 2025 تک ملتوی کر دی۔ واضح رہے کہ عمران خان نے لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے مختلف مقدمات میں ضمانت کی درخواستیں مسترد کیے جانے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔