سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسے لوگوں کو سکرین پہ کیوں بٹھایا گیا؟؟؟
پھر ان کے کلپس کو سوشل میڈیا پہ کیوں وائرل کیا گیا؟؟؟
یہ فواد چوہدری سکول آف تھاٹ کے لوگ تھے۔یہ فیض یاب تھے اُس وقت۔اب پتہ نہیں بے فیض کیسے ہوئے؟؟.
ان کو سیاستدانوں کی توہین کرنے کی اجازت کس نے دی؟؟؟؟
یہ ایک لمبی بحث ہے!!!!!
اس کا سرا بہت دور تک جائے گا۔اس بحث میں پڑ کے دیکھیں گے تو سب داغ دار نظر آئیں گے۔
سب کو سب کا پتہ ہے۔
کون سا اینکر کس کے لئے بولتا ہے اور کہاں سے بولتا ہے سب جانتے ہیں۔۔۔۔
لیکن یہ جرنلزم کے ٹھاکر اور برہمن ہیں۔ان کو ہیرو تصور کیا جاتا ہےیہ سپیرئیر سمجھے جاتے ہیں۔سب سمجھتے ہیں اور تو اور ہماری تنظیمیں بھی ان کو برہمن اور ٹھاکر سمجھتی ہیں۔اور ان کو وہی پروٹوکول دیتی ہیں۔ان کو کانٹا بھی چبھے تو صحافت پہ حملہ ہوجاتا ہے۔یہ ایک بے جان سے چینل پہ بیٹھی اینکر بیچاری کیا بیچتی ہے!!! بڑے بڑے اینکرز بڑے بڑے نام اس سے ملتے جلتے سوالات کرتے ہیں اور اسی سوچ کے ساتھ سکرین پہ بیٹھتے ہیں کہ کس طرح کسی کو ڈاون کیا جائے اور کس طرح کسی کو آپ کیا جائے۔
بہت عرصہ پہلے جب مشرف دور میں پہلی بار نیا بلدیاتی سسٹم شروع کیا گیا تو الیکشن والے دن لائیو نشریات کا سلسلہ چل رھا تھا ۔پاکستان کے ایک لیڈنگ چینل کا لیڈنگ اینکر ساری ٹرانسمیشن کنڈکٹ کررھا تھا۔اس کی اپنے پروڈیوسرز ،ریسرچرز کو ہدایات تھیں کہ خاص طور پر راولپنڈی میں کہیں بھی کوئی غیر معمولی واقعہ ہوتو رپورٹ کیا جائے اور اگر اس میں شیخ رشید کے گروپ کی طرف سے زیادتی ہو تو فوری طور پہ اس اینکر کو بے شک کال کرکے بتایا جائے۔پوری ٹرانسمیشن میں اس نے شیخ رشید کی دھلائی کرائی۔راولپنڈی میں کئی مقامات پہ مختلف واقعات ہوئے لیکن وہ صرف اس کا ذکر کرتا جس میں شیخ رشید کی کلاس لی جاسکے۔مسلہ یہ نہیں کہ شیخ رشید کی کلاس کیوں لی؟؟؟
اُس کے ساتھ بھی اچھا ہوا۔اُس کو بھی سکرین پہ آنے کا شوق تھا۔اس کے بعد بہت سے ایسے اینکرز ہیں جو بالکل بائیسڈ ذہن اور باڈی لینگوئج کے ساتھ پروگرام کرتے رھے۔چاچا غلام حسین تو کبھی کبھی لگتا ہے کہ ابھی ماں بہن کی گالی نکال دے گا۔بہت سے ایسے ہوتے ہیں جو سوال ہی ایسا کرتے ہیں کہ مہمان خود ہی ایکدوسرے کو لتاڑ دیں۔سب سے زیادہ لڑائیاں میرے استاد محترم کے شو میں ہوئیں۔کل تک بات جانے ہی نہیں دیتے تھے وہ اسی وقت موقع پہ ایکدوسرے کے ساتھ گتھم گتھا کرادیتے تھے۔آپ سمیع ابراہیم کو سوشل میڈیا پہ دیکھیں یا غریدہ آپی کو ہی دیکھ لیں۔
سب کا اپنا موقف ہے اور سب ایک بھرپور پارٹی ہیں۔سب کا عجیب سٹائل ہے۔ دھیمی بات بس ندیم ملک کرتا ہے۔ اور ہنس کے بات کاشف عباسی کرتا ہے۔اینکرز کو کیسا ہونا چاھیے؟؟؟ان کی گرومنگ کون کرے؟؟؟
وہ تو پوئیتر ہیں ان کی کونسلنگ کون کرے وہ تو عالم فاضل ہیں۔ان کو اخلاق کون سکھائے وہ تو دوسروں کو اخلاق سکھا رھے ہوتے ہیں۔
میاں فضحیت یہی ہیں یہ سب اینکرز میاں فضحیت ہی ہیں۔ لیکن سچ یہ ہے کہ ان کو جرنلزم کے ایتھکس پڑھانے چاھیں۔اور ان کو سمجھانا چاھیے کہ آپ بہت بڑا کام کررھے ہو۔آپ تاریخ میں کس طرح کا نام اور کردار چھوڑ کے جاو گے یہ آپ نے خود فیصلہ کرنا ہے۔آپ کی فوٹیج کہیں محفوظ ہورھی ہے جو کل کو چیخ چیخ کےخود بتا دے گی کہ آپ کیا کیا کرتے رھے ہیں۔۔۔۔
پہلے تو بس الفاظ لکھے ہوئے کسی لائبریری کی دھول میں پڑی کتاب میں ملتے تھے ۔لیکن اب آپ یو ٹیوب،ایکس،ٹک ٹاک ہر جگہ نظر آتے ہو۔خدارا تھوڑا سنجیدہ انداز اپناو۔اور سیاست دانوں سے بھی کہوں گا اور ہاتھ جوڑ کے کہوں گا کہ
خدارا اور کسی کا نہیں تو اپنی ہی عزت کا خیال کریں۔مت جایا کریں منہ اٹھا کے ہرکسی کے پروگرام میں۔۔۔۔سوچا کریں۔۔۔
اپنے ٹرم اینڈ کنڈیشنز کے ساتھ جایا کریں ۔۔۔
اب تک سب سے گریس فل سیاستدان چوھدری نثار لگا ہے۔نہیں جاتا وہ ایسے منہ اٹھا کے کسی کے بھی پروگرام میں۔کیپیٹل ٹاک والے نے بھی کیا تو اس کے ساتھ سولو پروگرام کیا اور اس کے چیمبر یا اس کے گھر جا کے کیا۔
Thats it
وہ معتبر ہے۔
اس نے اچھا کیا۔سیاستدان چاھے لیفٹ کے ہوں یا رائیٹ کے ان کو بھی خود اپنی عزت کروانا چاھیے۔
سب لکھنے والوں، بولنے والوں اور پروگرام کرنے والوں کو بس وہ ہر وقت دستیاب ہیں جو چاھیں، جس کی چاہیں، جب چاہیں دھلائی کردیں۔
کیونکہ جس کی دھلائی کی جائے گی اس کا سیاسی حریف اس دھلائی کو پسند کرے گا۔
یہ سلسلہ اب ختم ہوجانا چاھیے۔یقین جانیں دھیمی آواز اور سلجھے ہوئے انداز میں بات کرنے والے سلیم صافی کا پروگرام بھی اب دیکھنے کو دل نہیں کرتا کہ کبھی کبھی وہ ایک بھرپور پارٹی بن کر بول رھا ہوتا ہے۔
خوش قسمت ہیں وہ لوگ جو اینکرز بن گئے ہیں۔ان کی معاشی حالت نہ صرف عام جرنلسٹس سے اچھی ہے بلکہ اب وہ پاکستان کے پوش علاقوں میں رہتے اور پوش سوسائیٹیز میں گھومتے ہیں۔وہ ایلیٹ کلب میں شامل ہوگئے ہیں۔
اب ان کو عزت بھی کمانا چاھیے۔
ان سے بھی ہاتھ جوڑ کے کہوں گا کہ یہ شہرت ،دولت کسی کام کی نہیں اگر کوئی آپ کی دل سے عزت نہ کرے۔
خدارا آپ سٹئیرنگز پہ بیٹھے ہو۔آپ کو لوگ سنتے،دیکھتے اور پسند کرتے ہیں ۔آپ بھی اپنی عزت کا خیال رکھو۔اپنا معیار رکھو اپنا مقام بناو۔اپنا نام بناو۔لوگوں کے دلوں میں گھر کرجاو۔
رھی یہ بیچاری خاتون اینکر تو اس کا تو کوئی نام بھی نہیں جانتا۔ نہ ہی اس کا سٹائل ایک اینکر والا ہے اور نہ ہی اس بیچاری کو جرنلزم کی الف ب کا پتہ ہے۔
پتہ نہیں اس کو کس نے لانچ کیا؟؟؟
کس پہ لانچ کیا؟؟؟اور اب اس کا کیا ایجنڈہ ہے۔
پی ٹی آئی والوں کو بھی سوچنا چاھیے کہ کل تک وہ ہی ان اینکرز کے دیوانے تھے اسی خاتون کے کلپس شئیر کرتے تھے کیونکہ وہ ان کے سیاسی مخالفین کے ساتھ ایسا ہی سلوک کرتی تھی۔ان کو اچھی لگتی تھی۔اب جب ان کے لیڈر کے ساتھ اس نے کیا تو اب وہ یقیناً بری ہوگئی ہوگی۔۔۔
بس سیاسی جماعتوں کو سوچنا چاھیے۔
اپنی عزت کرائیں گے تو لوگ ان کی عزت کریں گے۔
نہیں تو یہی کچھ ان کے ساتھ ہوتا رھے گا۔۔۔۔۔اس وقت سب سے بڑا تماشہ سیاستدانوں کا بنا ہوا ہے
چاھے وہ ادھر والے ہوں یا اُدھر والے۔
یہ تماشہ کب تک چلے گا؟؟؟
یہ فیصلہ سیاستدانوں نے خود کرنا ہے۔