ہیپاٹائٹس ڈی: عالمی ادارہ صحت سے ’کینسر‘ کا ٹائٹل پانے والی یہ نئی بیماری کیا ہے؟

0

ہیپاٹائٹس ڈی کو کینسر پیدا کرنے والے وائرسوں کی فہرست میں شامل کر لیا گیا

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ہیپاٹائٹس ڈی کو جگر کے کینسر کا باعث بننے والے خطرناک وائرسوں میں شامل کر دیا ہے۔ ادارے کی کینسر ریسرچ برانچ، انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر (IARC)، نے اسے "کارسینو جین” یعنی سرطان پیدا کرنے والا وائرس قرار دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ وائرس خاموشی سے جگر کو نقصان پہنچاتا ہے اور ہیپاٹائٹس بی و سی کی طرح کینسر کا خطرہ نمایاں حد تک بڑھا سکتا ہے۔

ہیپاٹائٹس ایک وائرل مرض ہے جو جگر کی سوزش کا باعث بنتا ہے۔ اس کی پانچ اقسام (A، B، C، D، E) میں سے B، C اور D سب سے زیادہ خطرناک ہیں کیونکہ یہ طویل عرصے تک جسم میں رہ کر جگر کو شدید نقصان پہنچاتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 30 کروڑ افراد ہیپاٹائٹس B، C یا D کا شکار ہیں اور ہر سال تقریباً 13 لاکھ افراد ان سے متعلقہ بیماریوں کے باعث جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔

ہیپاٹائٹس ڈی (HDV) کی خاص بات یہ ہے کہ یہ صرف ان افراد کو متاثر کرتا ہے جنہیں پہلے ہی ہیپاٹائٹس بی لاحق ہو۔ اگر دونوں وائرس بیک وقت موجود ہوں تو جگر کے کینسر کا خطرہ عام ہیپاٹائٹس بی کی نسبت 2 سے 6 گنا تک بڑھ جاتا ہے۔

یہ وائرس عموماً خون کے ذریعے، غیر محفوظ جنسی روابط، آلودہ سرنجز یا ماں سے بچے میں پیدائش کے دوران منتقل ہو سکتا ہے۔ اس کی علامات زیادہ تر واضح نہیں ہوتیں، تاہم بعض افراد کو تھکن، متلی، پیٹ درد، گہرے رنگ کا پیشاب یا جلد کی زردی جیسی علامات ہو سکتی ہیں، جنہیں اکثر لوگ نظر انداز کر دیتے ہیں۔

ہیپاٹائٹس ڈی کی علیحدہ کوئی ویکسین موجود نہیں، لیکن ہیپاٹائٹس بی کی ویکسین سے اس سے بچاؤ ممکن ہے۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ اب 147 ممالک میں نوزائیدہ بچوں کو ہیپاٹائٹس بی کی ویکسین دی جا رہی ہے، لیکن موجودہ مریضوں کی جانچ اور علاج کے حوالے سے ابھی بھی بہتری کی گنجائش باقی ہے۔

ہیپاٹائٹس ڈی کے علاج کے لیے مخصوص ادویات کی تیاری جاری ہے، تاہم جگر کی بیماریوں اور کینسر سے بچاؤ کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بروقت ویکسینیشن، ٹیسٹنگ، ابتدائی اسکریننگ، مؤثر علاج اور آگاہی مہمات کے ذریعے لاکھوں قیمتی جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔

فی الحال سب سے ضروری بات یہ ہے کہ اپنی اور اپنے پیاروں کی جگر کی صحت کا خیال رکھیں، ویکسین لگوائیں، ٹیسٹ کروائیں، اور کسی بھی علامت کو نظر انداز نہ کریں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.