"پاکستان میں ہرسال چینی کا گیم کیا جاتا ہے”

0

عوامی پاکستان پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں ہر سال چینی سے متعلق ایک منظم کھیل کھیلا جاتا ہے، اور یہ کام کرنے والے افراد انتہائی تجربہ کار ہیں۔

اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’’اعتراض ہے‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب چینی مل مالکان کو ضرورت پیش آتی ہے تو حکومت ایکسپورٹ کی اجازت دے دیتی ہے، حالانکہ پہلے وعدہ کیا گیا تھا کہ اگر چینی کی قیمت 140 روپے سے اوپر گئی تو ایکسپورٹ پر پابندی لگا دی جائے گی۔

مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ چینی کی قیمت چند دنوں کے لیے وقتی طور پر کم کی جاتی ہے تاکہ پورے سال کے لیے گنے کی قیمت کم رکھی جا سکے، اور اس طریقے سے مل مالکان سستا گنا خرید لیتے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ ماضی میں پی ٹی آئی حکومت کے دوران بھی چینی مل مالکان کابینہ کا حصہ تھے۔ ان کے بقول، "چینی مل مالکان براہِ راست وزیراعظم سے ملاقات کرسکتے ہیں، لیکن ایک عام کاشتکار کو یہ رسائی حاصل نہیں ہوتی۔”

یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں وفاقی حکومت نے چینی کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات کیے تھے، جس کے تحت شوگر ملوں سے مذاکرات کے بعد چینی کی ایکس مل قیمت 165 روپے فی کلو جبکہ ریٹیل قیمت 172 روپے مقرر کی گئی۔ تاہم، اس کے باوجود ملک کے مختلف علاقوں میں چینی اب بھی 200 روپے فی کلو تک فروخت ہو رہی ہے، اور قیمتوں میں استحکام کے حکومتی دعوے حقیقت کا روپ نہیں دھار سکے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.