اسلام آباد – سونا ہمیشہ سے محفوظ سرمایہ کاری اور دولت کی علامت رہا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ اس کی قیمت میں اتار چڑھاؤ ہر طبقے کی توجہ کا مرکز بنتا ہے۔ پاکستان میں آج سونے کی قیمت جاننے میں عوام کی دلچسپی بدستور برقرار ہے۔

روایتی طور پر، سونے کو افراط زر، سیاسی اور معاشی غیر یقینی صورتحال کے دوران ایک قابل اعتماد پناہ گاہ سمجھا جاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب دیگر اثاثے غیر مستحکم نظر آتے ہیں تو سرمایہ کار سونا خریدنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
گزشتہ برس پاکستان میں سونے کی قیمت کے تعین کے طریقہ کار میں اہم تبدیلی کی گئی تھی، جس کے تحت سونے کی قیمت عالمی مارکیٹ کے ریٹ سے 20 ڈالر فی اونس زیادہ مقرر کی جاتی ہے۔ اس تبدیلی نے مقامی ریٹ پر نمایاں اثر ڈالا ہے۔
سونے کی قیمت جاننے کی وجوہات:
🔸 سرمایہ کاری کا ذریعہ: لوگ اپنی بچت کو محفوظ بنانے یا منافع بخش سرمایہ کاری کے طور پر سونا خریدتے ہیں۔
🔸 مہنگائی کا اشارہ: سونے کی قیمت کو مہنگائی کے رجحانات سے جوڑا جاتا ہے، اور اکثر سونے کی قیمت میں اضافہ مہنگائی کی نشاندہی کرتا ہے۔
🔸 معاشی حالات کا عکس: جب عالمی یا ملکی معیشت غیر یقینی ہو، سونے کی خرید و فروخت میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔
🔸 زیورات کی تیاری: جیولرز اور عام صارفین دونوں سونے کے نرخ پر گہری نظر رکھتے ہیں تاکہ زیورات کی خرید و فروخت درست قیمت پر ہو۔
🔸 ذاتی ذخیرہ: کئی افراد سونے کو ذاتی طور پر محفوظ رکھتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ وہ اس کی قیمت سے باخبر رہتے ہیں۔
سونے کی روزانہ قیمت کا تعین مقامی جیولرز ایسوسی ایشن اور عالمی مارکیٹ ریٹ کو مدنظر رکھ کر کیا جاتا ہے۔ عوام اور سرمایہ کاروں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ خریداری یا فروخت سے قبل مستند ذرائع سے تازہ ترین نرخ ضرور حاصل کریں۔
