گلگت بلتستان: عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کا ورکنگ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین فدا حسین کی صدارت میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں انجمن تاجران گلگت بلتستان اور ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے ساتھ ہونے والے مذاکرات پر تفصیل سے بریفنگ دی گئی۔

سینئر وائس چیئرمین اکرام الدین حیدر نے کمیٹی کو مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ہونے والی مشاورت اور آنے والی تحریک کے حوالے سے حکمت عملی پر روشنی ڈالی۔ ورکنگ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ تحریک کے لیے چارٹر آف ڈیمانڈ کو ازسرنو ترتیب دیا جائے گا، اور تمام اضلاع اور ڈویژن کے صدور کو گلگت طلب کر کے اس چارٹر کو ویٹ کرایا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی تحریک کے پہلے فیز کا باقاعدہ اعلان کرنے کے لیے پریس کانفرنس کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں تھرمل جرنیٹر کی سابقہ میگا کرپشن اور اس کے بعد کی صورتحال پر سخت تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ کمیٹی نے مطالبہ کیا کہ اس رقم کو بجلی کی فراہمی میں جعلی طور پر استعمال کرنا مسترد کیا جائے اور اس کی جگہ ہسپتالوں میں دوائیاں خریدنے کی تجویز دی۔ مزید یہ کہ کمیٹی نے ہینزل پراجیکٹ پر کام تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا تاکہ بجلی کی فراہمی کے مستقل اور پائیدار حل تک پہنچا جا سکے۔
ورکنگ کمیٹی نے گلگت کے بارہ مختص شدہ احتجاجی پوائنٹس کے زمہ داروں کو طلب کر کے محنت کو تیز کرنے کا حکم دیا اور ٹیکسیشن کے حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لانے کے لیے نئی حکمت عملی مرتب کی۔
اجلاس میں ایک اور اہم فیصلہ کیا گیا کہ اس حکومت کے خلاف سخت ترین اپوزیشن کی ضرورت ہے کیونکہ موجودہ حکومت کے خلاف کوئی واضح اپوزیشن موجود نہیں جو عوام کے حقوق کا تحفظ کر سکے۔ اس حکومت کے ظلم کا مقابلہ کرنے کے لیے مضبوط اور متحد مزاحمت ضروری قرار دی گئی۔
عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کی یہ میٹنگ دراصل ایک نئے سیاسی سفر کا آغاز ہے، جس کا مقصد عوامی حقوق کی حفاظت اور حکومت کی پالیسیوں کے خلاف مزاحمت کرنا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کے مطابق 6 روز قبل تمام ممالک کے حکام کو لاپتا کشتی کے بارے میں آگاہ کردیا تھا۔سمندر میں گم ہونے والے تارکین وطن کے لیے ہنگامی فون لائن فراہم کرنے والی ایک غیر سرکاری تنظیم ’الارم فون‘ نے 12 جنوری کو اسپین کی میری ٹائم ریسکیو سروس کو الرٹ کیا تھا۔
