گلگت بلتستان میں گلاف ٹو پراجیکٹ کے تحت دو روزہ ورکشاپ کا انعقاد

گلگت بلتستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (GBDMA) کے زیر اہتمام گلاف ٹو پراجیکٹ کے تحت دو روزہ صوبائی سطح کی کمیونیکیشن اینڈ کوآرڈینیشن ورکشاپ گلگت میں منعقد ہوئی۔ اس ورکشاپ میں مختلف سرکاری و غیر سرکاری اداروں کے ذمہ داران، میڈیا کے نمائندوں اور کمیونٹی کے افراد نے شرکت کی۔
ورکشاپ کے دوران گلاف ٹو پراجیکٹ کے تحت مختلف منصوبوں پر عملدرآمد کرنے والے اداروں جیسے کہ جی بی ڈی ایم اے، جی بی آر ایس پی، قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی، یونیورسٹی آف بلتستان، واٹر منیجمنٹ اور فاریسٹ ڈپارٹمنٹ نے اپنے اہداف اور پیشرفت پر تفصیلی بریفنگ دی۔
ورکشاپ کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف سیکریٹری گلگت بلتستان، **ابرار احمد مرزا** نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات دنیا بھر کی طرح گلگت بلتستان کے خطے پر بھی گہرے اثرات مرتب کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تمام اداروں اور کمیونٹی کے درمیان موثر رابطہ اور شراکت داری ناگزیر ہے۔
ابرار احمد مرزا نے مزید کہا کہ **گلاف ٹو پراجیکٹ** اس ضمن میں ایک اہم قدم ہے، جو نہ صرف ماحولیاتی تحفظ بلکہ مقامی کمیونٹی کی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے گلاف ٹو پراجیکٹ کے منصوبوں کی پائیداری کے لیے مقامی کمیونٹی کے ساتھ مل کر مستقبل کا لائحہ عمل تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا، تاکہ اس منصوبے کے دور رس نتائج حاصل کیے جا سکیں۔
ورکشاپ میں دیگر مقررین نے بھی ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات اور گلاف سے متعلق خطرات کے بارے میں آگاہی فراہم کی۔ انہوں نے قدرتی آفات سے نمٹنے کے جدید طریقوں، کمیونیکیشن کے جدید وسائل، اور کوآرڈینیشن کی اہمیت پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ ورکشاپ کے دوران مختلف سیشنز کا انعقاد کیا گیا، جن میں گلاف کی نگرانی، خطرات کی پیش گوئی، اور متاثرہ علاقوں میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی حکمت عملیوں پر بات چیت کی گئی۔
کمیونٹی نمائندوں نے بھی ورکشاپ کے دوران اپنی تجاویز پیش کیں، جو آئندہ پالیسی سازی میں شامل کی جائیں گی۔ آخر میں مقررین نے ورکشاپ کے منتظمین اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ یہ ورکشاپ ماحولیاتی تبدیلیوں سے جڑے خطرات کے حل کے لیے ایک مؤثر پلیٹ فارم فراہم کرے گی۔یہ ورکشاپ گلگت بلتستان میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کرنے اور ان سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کاوشوں کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے، اور اس منصوبے کی پائیداری کے لیے اداروں اور کمیونٹی کی شراکت داری کی ضرورت کو واضح کرتی ہے۔
