متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں پاکستانیوں کے لیے ویزوں پر پابندی کی وجوہات سامنے آگئیں ہیں۔ امارات کی حکومتی پالیسیوں پر تنقید، احتجاج، اور پاسپورٹ و شناختی دستاویزات میں جعلسازی کے الزامات کے بعد گداگری اور مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے شواہد بھی ملے ہیں۔ دیگر قومیتوں کے مقابلے میں پاکستانیوں کے بارے میں شکایات کی شرح زیادہ پائی گئی ہے۔

متحدہ عرب امارات کے مقامی حکام نے دستاویزی شواہد اور تحفظات کے بارے میں پاکستانی سفیر کو آگاہ کیا ہے اور رپورٹ بھی پاکستانی حکام کو بھیج دی ہے۔ یو اے ای کی حکومت کی جانب سے پاکستانی سفارت خانے کے ساتھ شیئر کی گئی سرکاری دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی شہری مبینہ طور پر یو اے ای میں احتجاج، سوشل میڈیا پر حکومتی پالیسیوں پر تنقید، اور آن لائن پلیٹ فارمز کا غلط استعمال جیسے سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں، جو کہ یو اے ای کے امیج کو خراب کر رہے ہیں۔
مزید یہ کہ بعض پاکستانی افراد کے بارے میں شناختی دستاویزات بشمول تبدیل شدہ شناختی کارڈز اور پاسپورٹ میں جعلسازی کے الزامات ہیں۔ اس کے علاوہ، چوری، نوسر بازی، بھیک مانگنا، جسم فروشی اور منشیات کے جرائم میں بھی پاکستانیوں کی ملوث ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں، جو کہ دیگر قومیتوں کے افراد کے مقابلے میں زیادہ ہیں۔ ان تمام عوامل کی وجہ سے ویزا پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ متحدہ عرب امارات کی حکومت کے اعلیٰ سطح پر غور کے بعد کیا گیا۔