
راولپنڈی (نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) آزاد کشمیر کے پارلیمانی لیڈر اور قائد حزب اختلاف آزاد کشمیر اسمبلی، خواجہ فاروق احمد کو لیاقت باغ میں ہونے والے ایک جلسے میں شرکت کے لیے جاتے ہوئے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب وہ اپنے ہمراہ مرکزی رہنما ملک عنصر سہیل اور دیگر کارکنوں کے ساتھ مظاہرے کی تیاری کر رہے تھے۔
خواجہ فاروق احمد اور ان کے ساتھی جب لیاقت باغ کی جانب روانہ ہوئے تو راولپنڈی پولیس نے انہیں روکا اور گرفتار کر لیا۔ یہ گرفتاری اس وقت ہوئی جب وہ پارٹی کی جانب سے جاری کردہ مظاہرے میں شرکت کے لیے تیار تھے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، یہ گرفتاری پی ٹی آئی کی آزادی کے مظاہروں کے خلاف حکومتی کارروائی کی ایک مثال ہے۔ پارٹی کے دیگر رہنماوں نے اس اقدام کی سخت مذمت کی ہے اور اسے جمہوری حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ پی ٹی آئی آزاد کشمیر کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ خواجہ فاروق احمد کو فوری طور پر رہا کیا جائے اور ان کی گرفتاری کی وجوہات کی وضاحت کی جائے۔
مقامی سیاسی حلقوں میں اس واقعے پر تشویش پائی جاتی ہے، اور کچھ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال آزاد کشمیر میں سیاسی آزادیوں کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔ انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ اس طرح کی غیر قانونی گرفتاریوں سے باز رہے۔
خواجہ فاروق احمد کی گرفتاری نے سیاسی ماحول میں ہلچل مچادی ہے، اور پی ٹی آئی کے حامیوں میں مایوسی اور غصہ پایا جاتا ہے۔ عوامی اجتماع میں شرکت کرنے والے دیگر کارکنوں نے اس کارروائی کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انہیں آزادی سے اپنے سیاسی حقوق استعمال کرنے کی اجازت دی جائے۔یہ واقعہ آزاد کشمیر کے سیاسی منظرنامے میں ایک نئی بحث کا آغاز کر سکتا ہے، اور اس کی وجوہات اور اثرات پر مزید توجہ دی جائے گی۔
پی ٹی آئی راولپنڈی جلسہ ،بیرسٹر گوہر اور سلمان اکرم راجہ کو گرفتارکر لیا گیا