ایڈیٹوریلپاکستانتازہ ترینگلگت بلتستان

گلگت بلتستان اسمبلی میں نئے مالی سال کیلئے 144 ارب سے زائد کا بجٹ منظوری کیلئے پیش

گلگت( مصعب خالق)گلگت بلتستان حکومت نے 1کھرب40 ارب حجم کا بجٹ اسمبلی پیں پیش کردیا۔

غیر ترقیاتی بجٹ 86ارب 60 کروڈ، ترقیاتی بجٹ 34ارب50 کروڈ روپے ،گندم سبسڈی کی مد میں 19 ارب 7کروڑ 20 لاکھ، پی ایس ڈی پی منصوبوں کیلئے 9ارب 50 کروڑ،
محکمہ تعلیم کے ترقیاتی منصوبوں کےلئے 1 ارب 37 کروڑ، محکمہ صحت کے لئے 1 ارب 52 کروڑ، لوکل گورنمنٹ کےلئے 1 ارب 19 کروڑ، محکمہ جنگلات کےلئے 15 کروڑروپے مختص کردئے گئے ہیں۔

گلگت بلتستان کے مالی سال 2024/25 کے لئے 140 ارب روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا.1 کھرب 40 ارب سے زائد مالیت کا بجٹ صوبائی وزیر خزانہ انجینئر اسماعیل نے پیش کیا، چھوٹے ملازمین کی 25 فیصد تنخواہ میں اضافہ، عارضی ملازمین کی کم از کم تنخواہ 37 ہزار مقرر، نئی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد جبکہ 5 سال کے بعد پہلی بار نئی آسامیوں کی تخلیق اور بھرتیوں کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ صوبائی وزیر خزانہ انجینئر اسماعیل نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ مالی سال کے لئے 1 کھرب 40 ارب سے زائد مالیت کا بجٹ تخمینہ لگایا گیا ہے جس میں 34 ارب 50 کروڑ روپے ترقیاتی بجٹ جبکہ 86 ارب 60 کروڑ روپے غیر ترقیاتی بجٹ میں رکھے گئے ہیں۔

گندم سبسڈی کی مد میں 19 ارب 7کروڑ 20 لاکھ مختص۔ بجٹ خسارہ 10 ارب روپے ہے جو گززشتہ مالی سال کے دوران 18 ارب کے قریب تھا۔ آئندہ مالی سال میں ایک ہزار اساتذہ کی بھرتی عمل میں لائی جائے گی۔ وزیرخزانہ انجینئر محمد اسماعیل نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ہیلتھ انڈومنٹ فنڈ کو 50 کروڑ سے بڑھا کر 1 ارب کرنے کی تجویز ہے۔ہسپتالوں میں مفت ادویات کہ فراہمی کےلئے 40 کروڑ، مریضوں کو خوراک کےلئے 10 کروڑ روپے مختص کئے۔ ڈاکٹروں اور اساتذہ کی کی قلت دور کرنے کےلئے 25 کروڑ روپے مختص کئے ہیں۔ 2018-19 سے اب تک آسامیوں پر بھرتیاں نہیں ہوسکی ہیں، آئندہ سال بھرتیاں ہوںگی۔ ثقافتی تقریبات کےلئے 9 کروڑ روپے مختص کردیے گئے ہیں۔

گزشتہ مالی سال کے دوران 3 ارب روپے نان ٹیکس محصولات سے حاصل کئے ہیں۔ آئندہ سال مقامی محصولات کا ہدف 6 ارب 40 کروڑ مقرر کردیا ہے۔ گریڈ 1 سے 16 تک کے ملازمین کےلئے 25 فیصد ایڈہاک ریلیف جبکہ 17 اور اوپر والوں کےلئے 20 فیصد ایڈہاک ریلیف تجویز کی ہے۔ عارضی ملازمین کی کم از کم تنخواہ 37 ہزار کرنے کی تجویز ہے۔ بجٹ میں 16 ارب روپے کا اضافہ خوش آئند ہے۔ آئندہ سال گاڑیوں کی خریداری پر مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے۔ ریاستی و عوامی مفاد کے علاوہ تمام غیر ملکی دوروں پر پابندی عائد ہوگی۔ رواں مالی سال ترقیاتی منصوبوں کی تعداد 525 ہے۔ 525 منصوبوں کی مالیت 24 ارب 15 کروڑ سے زائد بنتی ہے۔ محکمہ تعمیرات کے 199 منصوبوں کا حجم 24 فیصد بنتا ہے۔ محکمہ تعمیرات کے منصوبوں کی مالیت 9 ارب سے زائد ہے۔ توانائی کے 37 منصوبوں کی مالیت 4ارب 65 کروڑ ہے۔ محکمہ تعلیم کے 60 منصوبوں کی مالیت 2 ارب روپے بنتی ہے۔ رواں سال 186 میگاواٹ بجلی اور 542 کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ رورل ڈویلپمنٹ اینڈ کلائمیٹ ریزیلئنس کے نام سے 16 ارب مالیت کا منصوبہ شامل کرلیا گیا ہے جس کی لاگت بیرونی گرانٹ کی شکل میں حکومت گلگت بلتستان کو ملے گی۔ جس کے تحت تمام اضلاع میں دیہی واٹر سپلائی، سیوریج کی 216، 8 مائیکروہائیڈرل سٹیشن، توانائی کے بچت کےلئے گھریلو استعمال کی اشیا کی فراہمی کے علاوہ موسمیاتی مدافعتی طرز پر گھروں کی تعمیر شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان بالخصوص گلگت شہر میں بجلی کی قلت اور سردیوں کی صورتحال سے نمٹنے کےلئے 74 میگاواٹ کے 52 منصوبوں پر کام جاری ہے۔ 34 منصوبے رواں ماہ کے آخر تک مکمل ہوں گے جن میں بٹوٹ نومل 3 میگاواٹ، کارگاہ 6 میگاواٹ، 1 میگاواٹ گیس دیامر، 2 میگاواٹ تانگیر، 2 میگا واٹ سرمک، سمیت دیگر منصوبے شامل ہیں۔ 17 میگاواٹ کے 11 منصوبے آئندہ مالی سال کے دوران مکمل ہوں گے۔ 6 میگا پراجیکٹس جن کی فنڈنگ پی ایس ڈی پی سے ہورہی ہے رواں سال کے آخر تک مکمل ہوجائیں گے جن میں 16 میگاواٹ نلتر، 4 میگاواٹ تھک، 26 میگاواٹ شغرتھنگ، 34 میگاواٹ غواڑی اور ریجنل گرڈ فیز1 شامل ہیں

جبکہ 54 میگاواٹ عطاء آباد، 34 میگاواٹ ہرپوہ منصوبہ بھی زیر تعمیر ہے۔7 میگاواٹ کے دو الگ منصوبوں کےلئے رقم مختص کردی گئی ہے جو سولر انرجی کے پراجیکٹس ہیں۔ 245 میگاواٹ کے 5منصوبوں جن میں 100 میگاواٹ کے آئی یو، 80 میگاواٹ پھنڈر، 40 میگاواٹ بشو، 100 میگاواٹ تورمک، اور 15 میگاواٹ سکارکوئی شامل ہیں، کو ایس آئی ایف سی بھججوادیا ہے تاکہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کی مدد سے تعمیر کی جاسکے گی سپیکر گلگت بلتستان اسمبلی نذیر احمد ایڈوکیٹ کے زیر صدارت منعقد ہونے والے اجلاس میں اپوزیشن اراکین نے بھرپور احتجاج کیا اور اجلاس سے واک آؤٹ کرلیا۔ اجلاس کل تک کےلئے ملتوی کردیا گیا۔

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button