لاہور(نیوزڈیسک)بجلی کے بھاری بلوں سے چھٹکارا دلانے کے لیے پنجاب حکومت نے روشن گھرانہ کے نام سے اسکیم کی منظوری دی ہے۔
پروگرام کے تحت ابتدائی طور پر 45 لاکھ گھریلو صارفین کو پنجاب حکومت آسان اقساط پر سولر سسٹم لگا کر دے گی۔ یہ سولر سسٹم جس گھر میں لگایا جائے گا سب سے پہلے اسکے یونٹس دیکھے جائیں گے۔ 200 یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین کو حکومت مفت سولر پینل دے گئی۔ 200 سے 500 یونٹس استعمال والے صارفین کو بلا سود قرض فراہم کیا جائے گا، جبکہ 500 یونٹس سے زائد استعمال کرنے والے صارفین کے لیے حکومت 75 فیصد بلا سود قرض کی فراہمی میں اپنا حصہ ڈالے گی۔
کس کو کتنے کلو واٹ کا سولر سسٹم ملے گا؟
ایسے گھریلو صارفین جن کے بجلی کے ماہانہ یونٹ 50 یا اس سے کم ہیں انہیں 500 واٹ جبکہ 50 سے 100 یونٹ کے گھریلو صارفین کو ایک کلو واٹ کا سولر سسٹم دیا جائے گا۔ اسی طرح 200 سے 300 یونٹ کے صارفین 1100 واٹ، 300 سے 400 یونٹ کے صارفین 1650 واٹ اور 500 یونٹ کے صارفین 2200 واٹ تک کا سسٹم لگوا سکیں گے۔
سولر سٹم کے لیے رجسٹریشن کا طریقہ کار کیا ہوگا؟
سولر سٹم لگوانے کے لیے گھریلو صارفین کو 8800 پر شناختی کارڈ نمبر اور بجلی بل پر درج ریفرنس نمبر کو بھیجنا ہوگا، جس سے رجسٹریشن کا عمل مکمل ہوگا۔ رجسٹریشن مکمل ہونے کے بعد قرعہ اندازی کے ذریعے گھریلو صارفین کو سولر سٹم دیا جائے گا۔
ابتدائی طور پر بینک آف پنجاب اور نیشنل بینک کے ذریعے صارفین سولر کی 25 فیصد قیمت ادا کریں گے، اس رقم پر صارفین پر سود عائد نہیں گا۔ صارفین کو سولر کی اصل قیمت 5 سال میں قسطوں میں ادا کرنا ہوگی۔صارف کو سولر کی قیمت بجلی کے بل کی صورت میں بذریعہ اقساط ادا کرنا ہوگی۔
جو صارفین سولر سٹم کے اہل ہوں گے ان کے گھر سولر سسٹم حکومت کے پاس رجسٹرڈ کمپنی لگائے گئی۔ حکومتی ذرائع کے مطابق یہ سولر سٹم ستمبر یا اکتوبر میں لگنا شروع ہوجائیں گے۔
کن گھریلو صارفین کو سولر سسٹم ملے گا؟
ایسے گھریلو صارفین جن کی بجلی کا استعمال ایک سال کے دوران میں 500 یونٹس تک رہا ہے، وہ اس سیکم سے مستفید ہو سکیں گے، جس گھر کا صرف ایک میٹر ہوگا وہی اس روشن گھرانہ اسکیم سے مستفید ہوسکیں گے۔ اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے کے لیے صارف کا فائلر ہونا بھی ضروری ہے۔ نان فائلر ہونے کی صورت میں سسٹم صارف کے کوائف قبول نہیں کرے گا۔
اس طرح وہ صارفین جو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام یا کسی دوسرے حکومتی امدادی پروگرام سے فائدہ اٹھا رہے ہیں وہ سولر سسٹم کے حصول کی اس اسکیم سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے۔
روشن گھرانہ اسکیم میں بجلی چوری کرنے والے صارفین کو سولر سسٹم نہیں ملے گا۔حکومت ریفرنس نمبر اور شناختی کارڈ نمبر کے ذریعے دیکھے گئی کہ اس صارف پر پہلے سے بجلی چوری کی کوئی ایف آئی آر تو درج نہیں ہے۔ اگر کوئی مقدمہ نہ ہوا تو صارف کو سولر سسٹم نہیں دیا جائے گا، اگرچہ اس کے یونٹس کا استعمال 500 یونٹس سے بھی کم ہو۔