تازہ ترینصحت

ذیابیطس جیسے موذی مرض کے تیزی سے پھیلنے کی چونکا دینے والی وجہ سامنے آ گئی

 

گزشتہ چند برسوں سے طبی ماہرین کی جانب سے یہ جائزہ لیا جا رہا ہے کہ رات کو گھروں اور دیگر مقامات کو روشن کرنے کے لیے استعمال ہونے والی لائٹس سے لوگوں کی صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

مثال کے طور پر نومبر 2022 کی ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ باہر لگائی جانے والی مصنوعی روشنیوں میں زیادہ وقت گزارنے سے ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔مارچ 2023 کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ رات کو سونے کے دوران کسی بھی قسم کے استعمال سے بڑھاپے میں ذیابیطس، موٹاپے اور ہائی بلڈ پریشر جیسے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔اب ایک نئی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ رات کے وقت بہت زیادہ روشن لائٹس کے استعمال سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ اس سے ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھتا ہے۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ رات 12 سے صبح 6 بجے کے درمیان مصنوعی روشنیوں میں زیادہ وقت گزارنے والے افراد میں ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، البتہ دن میں روشنیوں میں رہنے سے کوئی منفی اثر مرتب نہیں ہوتا۔محققین نے بتایا کہ روشنی ہمارے اردگرد کے ماحول ایک ایسا عنصر ہے جس سے انسانی صحت پر مختلف اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ جسم کی اندرونی گھڑی ہمارے جسم کے تمام افعال کو کنٹرول کرتی ہے اور روشنی وہ اہم ترین عنصر ہے جس کو مدنظر رکھ یہ اندرونی گھڑی کام کرتی ہے۔محققین کے مطابق ہم رات کو استعمال کی جانے والی لائٹس اور ذیابیطس کے درمیان تعلق کو دیکھ کر حیران نہیں، مگر یہ ضرور دریافت کیا کہ یہ اثر بہت زیادہ مضبوط ہے۔انہوں نے کہا کہ رات خصوصاً آدھی رات کے بعد مصنوعی روشنیوں کے استعمال سے گریز کرکے ہم خود کو ذیابیطس ٹائپ 2 جیسے دائمی مرض سے بچا سکتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ نتائج سے رات کی اچھی نیند کی اہمیت کا عندیہ ملتا ہے کیونکہ اس سے بلڈ شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد ملتی ہے۔اس تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ نیند کے دوران کمرے میں معتدل روشنی سے دل اور رگوں کے افعال کو نقصان پہنچتا ہے جس سے انسولین کی مزاحمت بڑھتی ہے۔تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ محض ایک رات مدھم روشنی میں نیند سے بلڈ شوگر کی سطح اور دل کی دھڑکن کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔ایسے شواہد پہلے سے موجود ہیں کہ دن کی روشنی سے دھڑکن کی رفتار بڑھ جاتی ہے جس سے جسم دن بھرکے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تیار ہوتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ ہمارے نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ایسا ہی اثر رات کی نیند کے دوران روشنی سے ہوسکتا ہے۔خیال رہے کہ انسولین کی مزاحمت کی اصطلاح اس وقت استعمال کی جاتی ہے جب ہمارے مسلز، چربی اور جگر میں خلیات انسولین پر درست ردعمل ظاہر نہ کرسکیں اور خون میں موجود گلوکوز توانائی کے لیے استعمال نہ کرسکیں۔ایسا ہونے پر لبلبہ زیادہ انسولین بنانے لگتا ہے جس سے وقت کے ساتھ بلڈ شوگر کی سطح بڑھتی ہے۔

 

 سٹیٹ بینک کیجانب سےکرنسی نوٹوں کے ڈیزائن کیلئےکروائے گئے مقابلے کے نتائج جاری

متعلقہ خبریں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button