اسی تہادے بچے پڑھائیے تسی ساڈے بندے مارو،کوئٹہ ہوٹلز کا بائکاٹ
یہ پلے کارڈ اٹھانے والوں کی عقل پر ناصرف ماتم کرنا چاہئے بلکہ میں ایسی منافرت پسند سوچ رکھنے والوں کو شہداء بلوچستان سمیت ہر طرح کی لسانی و نسلی دہشت گردی میں برابر کا قصور وار سمجھوں گا۔کیونکہ یہی وہ منافرت پسند سوچ ہے جس نے ہمیں نفرت اور تقسیم کے سواکچھ نہیں دیا۔میں جانتا ہوں کہ بلوچی وہی بہادر قوم ہے جس نے قیام پاکستان سے لیکر اب تک اس وطن عزیز کیلئے بے شمار قربانیاں دیں۔
آپ خود وہ مظلوم ہو جنہوں سے اپنے بچوں سے لیکر ماؤں بہنوں جوان بیٹوں کے لاشے اٹھا کر بھی ”میری پہچان پاکستان“ کا نعرہ لگایا۔آپ وہ غیور اور غیرت مند ہو جنہوں نے دشمن کے ڈالر ٹھکرا کر روکھی سوکھی کھا کر گزارا کر لیا لیکن وطن عزیز کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے رہے۔
آپ وہ کشادہ دل اور مہمان نواز ہو جنہوں نے پنجابیوں سمیت پورے پاکستان اور انٹرنیشنل سیاحوں کو بھی پلکیں پچھا کر ویلکم کیا۔
!بلوچستان کے عزیز دوستو
میں ”اسی تہادے بچے پڑھائیے تسی ساڈے بندے مارو“ والی گھٹیا ذہنیت والوں سے اعلان بریت کرتا ہوں کیونکہ میں جانتا ہوں کہ بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ کے اسرار کاکڑ آکسفورڈ یونیورسٹی یونین کے صدر بن کر دنیا بھر میں پاکستان کی مثبت پہچان ہیں۔بے نظیر بھٹو اور احمد نواز کے بعداسرار کاکڑ تیسرے پاکستانی ہیں جسے یہ اعزاز حاصل ہوا۔
عالمی کانفرنس کوپ 28میں فرنٹ لائن کلائمیٹ ہیلتھ کا ایوارد جیتنے والی ڈاکٹر عالیہ بھی کوئٹہ کی ہزارہ برادری سے ہیں۔کمر عمر ترین خلائی سائنسدان کا اعزاز اپنے نام کرنے والاڈاکٹر یار جان عبدالصمد بھی بلوچستان کے ضلع کیچ کا ہے۔ اسی بلوچستان کے دوردراز علاقے صحبت پورکے سرفراز قمر نیدرلینڈ میں کم عمر ترین نیشنل کمشنر یوتھ افئیرز کا اعزاز رکھتے ہیں۔
میں نے کم و بیش درجن سے زائد دفعہ بلوچستان کا سفر کیا ہے۔زیادہ تر بائی روڈ جانے کا اتفاق ہوا،کبھی ایسا ہوا کہ کراچی سے بلوچستان جانے کا ارادہ ہوا تو حب سے ہوتے ہوئے نکل گئے جبکہ زیادہ تر ڈی جی خان فورٹ منرو کے راستے کوئٹہ اور زیارت گیا تو کبھی چمن،پشین اور کول پور میں برفباری سے لطف اندوز ہونے کے مواقع حاصل کیے۔
کوسٹل ہائی وے سے تربت اور گوادر کے کئی وزٹ کیے۔ پاکستان کی مشہور بائسائکلسٹ یمنیٰ وڑائچ جنہوں نے پورے پاکستان میں تنہا بائک پر سفر کرکے منفرد ریکارڈ بنایا۔
یمنیٰ کا کہنا ہوتا تھا کہ بلوچستان اور گلگت بلتستان کے پہاڑ،جھیلیں اور آبشاریں دیکھے بن اس کیلئے رہنا مشکل ہے اس لیے وہ ہر موسم میں جاتی ہے۔یمنیٰ سے جب بھی بات ہوئی اس نے بلوچستان کے لوگوں کی مہمان نوازی اور عزت و احترام کے قصے سنائے۔
میں خود بھی جب بھی گیا ہمیشہ بلوچستان کی عوام نے عزت اور پیار دیا۔ہر دفعہ انواع و اقسام کے تاریخی پکوان کھلائے۔ہائکنگ کیلئے جانا تو کہیں تھک کر بیٹھنے لگتے تو مقامی سردار اپنی پگڑی اتار کر زمین پر بچھا دیتے کہ بھائی آپ پنجاب سے آئے مہمان ہیں زمین پر نہیں کپڑے پر بیٹھو۔
آرمی افسران کی بات کی جائے تو کوئی ایسا آفیسر ہو ہی نہیں سکتا جس نے بلوچستان پوسٹنگ نہ کاٹی ہو،جبکہ سٹاف کالج والوں کیلئے تو ایک سال کی کوئٹہ یاترا فرض ہے۔ ہمارے سول افسران نے بھی ہمیشہ اس بات کا ذکر ضرور کیا کہ بلوچستان،خییبر پختونخوا اور ساؤتھ پنجاب والوں کی میزبانی اور خلوص کا الگ ہی لیول ہے۔
بہت سے افسران سندھ کے اس قدر دیوانے ہیں کراچی اور سندھ کا پیار چھوڑ کر واپس آنے کو تیار نہیں۔کشمیر کے پہاڑوں اور وہاں کے باسیوں کی خوبصورتی بھی قابل تعریف ہے۔
چند دہشت گرد عناصر کی بربریت اور خون ریزی کی وجہ سے میں اپنے بلوچی بھائیوں کو کیسے برا سمجھ سکتا ہوں۔ پاکستان سے 77سال کے بے مثال و لازوال وفا کے رشتے پر کیسے آنچ آنے دے سکتا ہوں۔میں اکثر کہتا ہوں کہ مختلف مذاہب،رہن سہن،کلچر اور علاقائی زبانیں پاکستان کا حسن اور انفرادیت ہیں۔
پنجاب،سندھ،کشمیر،بلوچستان،خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان سب ہمارا فخر،دست و بازو اور محب وطن پاکستانی ہیں۔ہم سب پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا گھر ہے اسکا امن،استحکام،سلامتی اور ترقی ہمیں اپنی جان سے بھی زیادہ پیاری ہے۔پاکستان زندہ آباد
ملک سلمان
maliksalman2008@gmail.com