ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا کے ٹیسٹ میں 115 سال بعد کیا منفرد ہوا؟
ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا کے درمیان کنگسٹن ٹیسٹ کئی تاریخی ریکارڈز کے ساتھ اختتام پذیر ہوا، جہاں صرف 1045 گیندوں میں چاروں اننگز مکمل ہو گئیں۔

یہ 1910 کے بعد پہلی بار ہوا ہے کہ کسی ٹیسٹ میچ کی چاروں آل آؤٹ اننگز میں اتنی کم گیندیں کرائی گئیں، جو ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں ایک نایاب لمحہ ہے۔ میچ میں دونوں ٹیموں کے کسی بھی بلے باز کے لیے نصف سنچری تک پہنچنا ممکن نہ ہو سکا، جو ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں کم از کم دو مکمل اننگز والے میچز میں 16 ویں بار پیش آیا۔
مزید برآں، 1888 کے بعد یہ پہلی سیریز تھی جس میں سب سے کم انفرادی بلند اسکور ریکارڈ ہوا، جہاں برینڈن کنگ نے پوری سیریز میں سب سے زیادہ صرف 75 رنز بنائے۔
آسٹریلوی فاسٹ باؤلر مچل اسٹارک نے اس میچ میں کئی سنگِ میل عبور کیے۔ انہوں نے اپنی 100ویں ٹیسٹ اننگز میں مجموعی طور پر 400 وکٹیں مکمل کیں اور صرف 15 گیندوں پر 5 وکٹیں حاصل کر کے تیز ترین فائیو وکٹ ہال کا ریکارڈ قائم کیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ٹیسٹ میچ کے پہلے اوور میں 23 ویں مرتبہ وکٹ حاصل کرنے کا منفرد اعزاز بھی اپنے نام کیا، جب کہ دوسری اننگز کے ابتدائی اوورز میں انہوں نے ویسٹ انڈیز کے 3 کھلاڑیوں کو پویلین بھیج کر آسٹریلیا کی کامیابی کی بنیاد رکھی۔
