پی ایس ایل، آئی پی ایل کو ٹکر دینے کیلئے تیار، کرکٹ شائقین کیلئے اہم خبر

0

پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) ایک بار پھر بھارتی پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کو براہِ راست مقابلہ دینے کے لیے تیار ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے پی ایس ایل کے گیارہویں ایڈیشن کے لیے اپریل اور مئی 2026 کی ونڈو فائنل کر دی ہے، جس میں اس بار 8 ٹیمیں ایکشن میں نظر آئیں گی۔

ذرائع کے مطابق، پی ایس ایل 11 میں دو نئی فرنچائزز کی شمولیت سے نہ صرف ٹیموں کی تعداد میں اضافہ ہوگا بلکہ ٹورنامنٹ کے وینیوز بھی بڑھائے جائیں گے۔ اس اقدام کا مقصد لیگ کو مزید وسعت دینا اور شائقین کرکٹ کو ملک کے مختلف شہروں میں دلچسپ مقابلے فراہم کرنا ہے۔

گزشتہ دنوں پی سی بی اور فرنچائز مالکان کے درمیان ہونے والے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ لیگ کی روایتی دسمبر–جنوری کی ونڈو کو مؤخر کیا جائے۔ نئی فرنچائزز سے معاہدے، نشریاتی حقوق اور دیگر انتظامی امور کو حتمی شکل دینے کے لیے وقت درکار تھا، جس کی بنا پر اب ایونٹ کا انعقاد اپریل–مئی میں کیا جائے گا۔

پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سلمان نصیر نے تمام فرنچائزز کو اس فیصلے سے آگاہ کر دیا ہے، جبکہ متوقع ہے کہ جولائی 2025 میں اس شیڈول کا باقاعدہ اعلان بھی کر دیا جائے گا۔

دوسری جانب فرنچائزز نے پی ایس ایل 10 میں بعض میچز کے دوران پچز کے معیار پر تحفظات کا اظہار کیا۔ ان کا مؤقف تھا کہ چند میچز یکطرفہ ثابت ہوئے جو ٹورنامنٹ کی دلچسپی متاثر کرتے ہیں۔ اس ضمن میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ کراچی سمیت تمام وینیوز پر ایسے وکٹس تیار کیے جائیں جو ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ کے لیے موزوں ہوں اور مقابلے کو دلچسپ بنائیں۔

یاد رہے کہ پی ایس ایل عام طور پر فروری اور مارچ میں منعقد کی جاتی ہے، تاہم 2025 میں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی کے باعث لیگ اپریل–مئی میں ہوئی۔ جبکہ 2026 کے آغاز میں آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے پیش نظر پی ایس ایل کی تاریخیں دوبارہ پیچھے منتقل کی گئی ہیں۔

مزید برآں، رواں برس نومبر میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی سری لنکا کے خلاف ایک ہوم سیریز بھی شیڈول ہے جس میں تین ون ڈے اور تین ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے جائیں گے۔

پی ایس ایل کا 11واں ایڈیشن نہ صرف نئے ٹیموں کے اضافے کی بدولت وسیع تر ہوگا بلکہ ایک مرتبہ پھر اس کا تقابل آئی پی ایل کے ساتھ کیا جائے گا، جو جنوبی ایشیا کی کرکٹ مارکیٹ میں اپنی الگ پہچان رکھتا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.