کراچی: معروف اداکارہ حمیرا اصغر کی پراسرار موت کے کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ تحقیقات کے دوران حاصل کیے گئے نمونوں کی کیمیکل ایگزامینیشن رپورٹ جاری کر دی گئی ہے، جس میں زہر دیے جانے کے شواہد نہیں ملے۔
تفتیشی حکام کے مطابق اداکارہ کی لاش سے حاصل کیے گئے 9 سیمپلز جامعہ کراچی کی فارنزک لیبارٹری بھجوائے گئے تھے، جہاں تجزیے کے بعد رپورٹ تیار کی گئی۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ اداکارہ کو زہر دینے کے کوئی شواہد موجود نہیں ہیں۔
ڈی آئی جی ساؤتھ کے مطابق حتمی طور پر موت کی اصل وجہ ایم ایل او کی جانب سے جلد جاری کی جانے والی رپورٹ میں بتائی جائے گی، جو آئندہ 24 گھنٹوں میں موصول ہونے کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ حمیرا اصغر کی لاش 8 جولائی کو کراچی کے علاقے ڈیفنس کے اتحاد کمرشل میں واقع ایک فلیٹ سے اس وقت برآمد ہوئی تھی جب عدالتی بیلف کرائے کی عدم ادائیگی پر فلیٹ پر پہنچا۔ دروازہ نہ کھلنے پر بیلف نے زبردستی فلیٹ کا دروازہ کھولا تو اندر اداکارہ کی لاش موجود تھی۔
ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق لاش مکمل طور پر گل سڑ چکی تھی اور ڈی کمپوزیشن کے آخری مرحلے میں تھی، جس سے اندازہ لگایا گیا کہ موت کو تقریباً آٹھ ماہ گزر چکے تھے۔ پولیس واقعے کی ہر پہلو سے تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے۔