کون روک رہا ہے 5G کو؟ حکومت کی خاموشی سوالات کو جنم دینے لگی
ایک اور ڈیڈلائن گزر گئی، پاکستان میں فائیوجی کی لانچنگ نہ ہوسکی، موجودہ حکومت بھی 30 جون کی ڈیڈلائن کے مطابق فائیو جی لانچ کرنے میں ناکام ہوگئی، مقررہ مدت میں فائیو 5 لانچنگ تو دور کی بات اسپیکٹرم ایڈوائزری کمیٹی کا اجلاس بھی نہ ہو سکا۔ وفاقی وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ کہتی ہیں فائیوجی کی نیلامی میں تاخیر قانونی معاملات کی وجہ سے ہوئی، وزیر خزانہ سے اسپیکٹرم آکشن کمیٹی اجلاس کے انعقاد کی درخواست کی ہے۔

پاکستان میں فائیو جی لانچنگ کی چوتھی ڈیڈلائن بھی یونہی گزر گئی، موجودہ حکومت صارفین کو تیزرفتار انٹرنیٹ کی فراہمی کا وعدہ پورا نہ کرسکی۔
وفاقی وزیر شزا فاطمہ نے فائیو جی لانچنگ کیلئے جون 2025ء کی ڈیڈلائن دی تھی۔ سابق وفاقی وزیر امین الحق نے پہلے دسمبر 2022ء اور پھر جولائی 2023ء کی تاریخ دی، نگران وزیر عمر سیف نے اگست 2024ء تک فائیو جی متعارف کرانے کا اعلان کیا تاہم حکومتوں کے سبھی دعوے ہوا ہوتے رہے۔
وفاقی وزیر آئی ٹی شزا فاطمہ نے سماء سے گفتگو میں قانونی معاملات کو فائیو جی کی لانچنگ میں رکاوٹ قرار دیا اور جلد پیشرفت کی امید دلائی لیکن کوئی نئی ڈیڈلائن نہیں دی۔
شزا فاطمہ نے کہا کہ وزیر خزانہ سے فائیو جی اسپیکٹرم آکشن کمیٹی کے اجلاس کے انعقاد کی درخواست کی ہے، تھرڈ پارٹی کنسلٹنسی فرم نے نیلامی کے حوالے سے اپنا کام مکمل کرلیا ہے، فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی کا فیصلہ اسپیکٹرم آکشن کمیٹی کے اجلاس میں کیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق حکومت کو فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی کے حوالے سے بدستور کئی مشکلات کا سامنا ہے، ٹیلی کام آپریٹرز کے ساتھ قانونی تنازعات سب سے بڑی رکاوٹ ہیں، نیلامی کیلئے مختص 196 میگا ہرٹز اسپیکٹرم میں سے 146 میگا ہرٹز پر عدالت نے حکم امتناع جاری کر رکھا ہے۔
وزیر آئی ٹی کے مطابق ٹیلی نار اور پی ٹی سی ایل کے انضمام سے متعلق مسابقتی کمیشن کی منظوری کے بعد ہی معاملات آگے بڑھیں گے۔
