اسلام آباد: حکومت آئندہ بجٹ سے قبل منی بجٹ لانے پر غور کر رہی ہے، جس کے تحت متعدد اشیا پر نئے ٹیکس عائد کیے جانے کا امکان ہے۔ رپورٹ کے مطابق حکومت نے ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے لیے آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی ہے کہ کھاد، زرعی ادویات اور ہائی ویلیو سرجری آئٹمز پر ٹیکس اقدامات کیے جائیں گے۔
منی بجٹ کا مقصد ٹیکس وصولی میں کمی کو پورا کرنا اور اضافی ریونیو جمع کرنا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کھاد اور پیسٹی سائیڈز پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کی جائے گی جبکہ شوگر کے ہائی ویلیو آئٹمز پر بھی ٹیکس نافذ کیا جائے گا۔ حکومت نے آئی ایم ایف کے ساتھ نئے ٹیکس اقدامات سمیت درجنوں شرائط پر اتفاق کیا ہے۔
لکس اسٹائل ایوارڈز میں ہانیہ عامر نے بہترین اداکارہ کا اعزاز اپنے نام کر لیا
آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق حکومت بجلی کے شعبے میں ٹیرف ایڈجسٹمنٹ جاری رکھے گی، توانائی کے نظام میں اصلاحات کرے گی اور 40 ہزار بڑے خوردہ فروشوں پر پوائنٹ آف سیلز سسٹم دو سال کے اندر مکمل کر دے گی۔ اس کے علاوہ، کسی بھی ایندھن پر فیول سبسڈی نہیں دی جائے گی اور کراس سبسڈی سکیمیں بھی بند رہیں گی۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حکومت کفالت پروگرام کے تحت مستحق افراد کے لیے سہ ماہی رقم 14,500 روپے تک بڑھائے گی اور بسپ پروگرام میں بائیو میٹرک ویریفکیشن اور ای وائلٹ جون 2026 تک متعارف ہوگا۔
آئی ایم ایف نے سرکاری ملکیتی اداروں کے قانون میں تبدیلی کی اگست 2026 تک ڈیڈ لائن مقرر کی ہے جبکہ مالی سال 2025 کے دوران وفاقی اور صوبائی سطح پر بجٹ سپورٹ اور بین الاقوامی قرضوں کے ذریعے ملک کو مالی معاونت فراہم کی جائے گی۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال میں موسمیاتی تبدیلی کے منصوبوں پر زیادہ توجہ دی جائے گی اور پبلک پروکیورمنٹ میں شفافیت کے لیے ای پیڈز کا استعمال کیا جائے گا۔
حکومت کا مقصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی 15 فیصد تک بڑھانا، ریونیو شارٹ فال پورا کرنا اور توانائی، زرعی و ترقیاتی شعبوں میں اصلاحات کے ذریعے مالی استحکام یقینی بنانا ہے۔