ہر معاشرہ ایک مخصوص سیاسی ڈھانچے کے تحت چلتا ہے، اور اس ڈھانچے کی تشکیل میں تین عناصر بنیادی کردار ادا کرتے ہیں: سیاست، جمہوریت، اور سیاسی جماعتیں۔ یہ صرف الفاظ نہیں بلکہ وہ نظریاتی، عملی اور ادارہ جاتی بنیادیں ہیں جو کسی ریاست کے سیاسی مستقبل کا تعین کرتی ہیں۔پاکستان جیسے ملک میں جہاں جمہوریت کو بار بار معطل کیا گیا، سیاسی جماعتیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوئیں اور سیاست کو ذاتی مفادات کا ذریعہ بنایا گیا، وہاں ان تینوں تصورات کو سمجھنا اور ان پر تنقیدی نظر ڈالنا انتہائی ضروری ہے۔سیاست صرف اقتدار کا کھیل نہیں بلکہ یہ ایک سنجیدہ فکری، سماجی اور انتظامی عمل ہے۔ یونانی فلسفی ارسطو نے سیاست کو انسانی زندگی کا سب سے اعلیٰ فن قرار دیا جو انسان کو ایک منظم معاشرے میں زندگی گزارنے کے قابل بناتا ہے۔ پاکستانی سیاست کا المیہ یہ رہا ہے کہ یہاں سیاست کو اکثر جھوٹ، فریب، بدعنوانی اور طاقت کے حصول سے جوڑا گیا۔ سیاست دانوں کو برے الفاظ میں یاد کیا جاتا ہے، اور عام عوام سیاست سے دور ہو چکی ہیں، حالانکہ ایک باشعور شہری کے لیے سیاسی عمل میں شمولیت نہایت اہم ہے۔
جمہوریت کا مطلب صرف انتخابات کا انعقاد نہیں بلکہ یہ ایک طرزِ فکر، طرزِ حکومت اور طرزِ معاشرت ہے۔ جمہوریت وہ نظام ہے جس میں حکومتی اختیارات کا سرچشمہ عوام ہوتے ہیں، اور حکمران عوامی مرضی کے تابع ہوتے ہیں۔ابراہام لنکن کے مطابق جمہوریت "عوام کی حکومت، عوام کے ذریعے، عوام کے لیے” ہے۔
جمہوریت کی بنیادی اقدار میں قانون کی بالادستی ,بنیادی حقوق کا تحفظ ،آزادی اظہار،شفاف انتخابات اور اداروں کی خودمختاری شامل ہیں ۔پاکستان میں جمہوریت بار بار فوجی مداخلتوں، عدالتی فیصلوں، اور سیاسی جماعتوں کی ناکامیوں کا شکار رہی ہے۔ یہاں جمہوریت ایک کمزور پودے کی مانند ہے جسے وقت، تحفظ اور خلوص درکار ہے۔
سیاسی جماعتیں جمہوریت کی بنیاد ہیں ۔سیاسی جماعتیں جمہوریت کی ریڑھ کی ہڈی ہوتی ہیں۔ وہ عوام اور اقتدار کے درمیان ایک پل کا کام کرتی ہیں۔ اگر جماعتیں غیر جمہوری، خاندانی یا کرپشن زدہ ہوں تو پوری جمہوری عمارت کمزور ہو جاتی ہے۔ پاکستان کی سیاسی جماعتوں میں موروثیت ایک اہم خصوصیت ہے کیونکہ یہاں سیاسی جماعتیں نظریات کے بجائے شخصیات کے گرد گھومتی ہے ۔سیاسی جماعتوں کے اہم فرائض میں سب سے اہم عوامی مسائل کو اسمبلی میں اٹھانا اور عوامی مسائل کے حل کے لیے کوششیں کرنا شامل ہے ۔ لیکن یہاں پاکستان میں ذاتی مفادات کے تحفظ کے لیے کوششیں ہوتی ہے قیادت تیار کرنا سیاسی جماعتوں کاکام ہے ۔پالیسی سازی میں عوامی رائے کو شامل کرنے کے لیے عوام کے ساتھ رابطے میں رہنا سیاسی جماعتوں کا ہی کام ہے ۔پاکستان کی بیشتر جماعتیں خاندانی وراثت کے اصول پر چلتی ہیں۔ اندرونی انتخابات صرف کاغذی کارروائی ہوتے ہیں۔ منشور صرف انتخابی مہم کا حصہ ہوتا ہے، اور جماعتوں کا بڑا مقصد اقتدار حاصل کرنا ہوتا ہے، عوامی خدمت نہیں۔ پاکستان میں سیاست، جمہوریت اور جماعتیں تینوں اپنے اصل کردار سے ہٹ چکی ہیں۔سیاست اخلاقیات سے خالی ہے۔جمہوریت اسٹیبلشمنٹ کے زیر سایہ ہےجماعتیں شخصیات کے گرد گھومتی ہیں۔یہاں سیاسی عمل کو اس قدر پیچیدہ اور غیر شفاف بنا دیا گیا ہے کہ ایک عام شہری کا سیاست سے اعتبار اٹھ چکا ہے۔ وہ سیاست کو جھوٹ اور فریب کا کھیل سمجھتے ہیں ۔جبکہ حقیقی جمہوریت کی روح عوامی شرکت، شفافیت، اور احتساب میں ہے۔اگر ہم پاکستان میں پائیدار جمہوریت چاہتے ہیں تو ہمیں ان تینوں شعبوں میں اصلاحات کرنی ہوں گی سیاست کو خدمت کا ذریعہ بنایا جائےجمہوریت کو اداروں کی بالادستی پر استوار کیا جائے جماعتوں کو جمہوری، شفاف، اور نظریاتی بنایا جائے