اسلام آباد میں وفاقی حکومت نے ملک کی مرکزی نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی میں مبینہ مافیا کی سرگرمیوں کے انکشاف کے بعد بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کی تیاری شروع کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق ایجنسی کے اندر مبینہ کرپشن، اختیارات کے غلط استعمال اور مالی بدعنوانی کی شکایات موصول ہونے پر اعلیٰ سطح پر کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ایشین یوتھ گیمز: والی بال میں پاکستان نے چین کو شکست دیکر سیمی فائنل میں جگہ بنالی
ذرائع نے بتایا کہ سینئر پولیس افسر سید خرم علی کو ایک اہم ذمہ داری سونپنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جو اس آپریشن کی نگرانی کریں گے۔ کئی افسران کے خلاف انضباطی کارروائیاں شروع کی جا رہی ہیں، جن میں بعض کو ملازمت سے برخاست کرنے کا بھی امکان ہے۔ ان کے خلاف بھرتیوں میں بے ضابطگیوں، جعلی دستاویزات کی بنیاد پر ترقیوں اور اسامیوں کی غیر قانونی اپ گریڈیشن جیسے الزامات کی جامع تحقیقات کی جائیں گی۔
حکومت نے ہدایت دی ہے کہ تمام پرانی انکوائریوں اور فوجداری کیسز کو دوبارہ کھولا جائے تاکہ مکمل شفافیت کے ساتھ حقائق سامنے لائے جا سکیں۔ اس کے علاوہ منی لانڈرنگ، بیرون ملک دوروں، غیر ملکی کرنسی کی منتقلی اور ڈیجیٹل مالیاتی لین دین کے ریکارڈز بھی چیک کیے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق تحقیقات میں خاص توجہ ان افسران کے ممکنہ طور پر کرپٹو کرنسی رکھنے یا اسے جعلی اکاؤنٹس میں منتقل کرنے پر دی جائے گی۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ حساس تحقیقات صرف ایسے افسران کریں گے جن کی دیانتداری پر کوئی سوال نہیں اور جو کسی سیاسی یا انتظامی دباؤ میں نہیں آئیں گے۔ ایک سینئر عہدیدار کے مطابق، اس بار انکوائری ٹیم مکمل خودمختاری کے ساتھ کام کرے گی تاکہ ادارے سے بدعنوان عناصر کو ختم کیا جا سکے۔