چہل قدمی ایک ایسی آسان اور سستی ورزش ہے جس کے لیے کسی خاص سامان یا اخراجات کی ضرورت نہیں ہوتی۔ صرف ایک آرام دہ جوتے یا چپل پہن کر روزانہ چہل قدمی کی جائے تو جسم کو فعال رکھنے اور مجموعی صحت بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔ یہ ایک ایروبک یا کارڈیو ورزش ہے جو دل کی دھڑکن اور سانس کی رفتار بڑھا کر جسم کے مختلف حصوں تک خون اور آکسیجن کی فراہمی کو بہتر بناتی ہے۔
پنجاب میں پہلی مرتبہ سپیشل ایجوکیشن کے طلبہ کی ہیلتھ سکریننگ کے پروگرام کا آغاز
البتہ، محض آہستہ رفتار سے ٹہلنا دل کی صحت کے لیے زیادہ مؤثر نہیں ہوتا۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ چہل قدمی قدرے تیز رفتار سے کی جائے، کم از کم تین میل فی گھنٹہ کی رفتار سے، تاکہ دل کی کارکردگی بہتر ہو۔ اگر رفتار کا درست اندازہ لگانا مشکل ہو تو فٹنس ٹریکر کے ذریعے دل کی دھڑکن چیک کی جا سکتی ہے، یا “ٹاک ٹیسٹ” کیا جا سکتا ہے — یعنی اگر آپ بات کر سکتے ہیں مگر سانس پھولنے کی وجہ سے گانا نہیں گا سکتے تو سمجھیں کہ آپ درست رفتار سے چل رہے ہیں۔
تحقیقات کے مطابق، ایک اوسط شخص 15 سے 22 منٹ میں ایک میل چلتا ہے، جبکہ زیادہ فٹ افراد یہی فاصلہ تقریباً 11 منٹ میں طے کر لیتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مقصد سخت مشقت نہیں بلکہ ورزش کے بعد جسمانی و ذہنی سکون حاصل کرنا ہے۔ فٹنس بہتر بنانے کے لیے چہل قدمی میں تھوڑا تنوع لائیں، مثلاً سیڑھیاں چڑھنا یا وقفے وقفے سے تیز اور سست رفتار اپنانا۔
طبی ماہرین تجویز کرتے ہیں کہ بالغ افراد ہفتے میں کم از کم 150 منٹ معتدل جسمانی سرگرمی کریں، جو روزانہ تقریباً 22 منٹ تیز رفتاری سے چہل قدمی کے برابر ہے۔ یہاں تک کہ ہفتے میں ایک یا دو دن 8 ہزار قدم چلنے سے بھی صحت میں نمایاں بہتری دیکھی گئی ہے۔