sui northern 1

آج شہنشاہِ غزل مہدی حسن کا 97 واں یوم پیدائش منایا جا رہا ہے

0
Social Wallet protection 2

18 جولائی کو لیجنڈری غزل گائیک مہدی حسن کا 97 واں یومِ پیدائش عقیدت و احترام سے منایا جا رہا ہے۔ مہدی حسن خان کو پاکستان کا عظیم غزل گلوکار اور لالی ووڈ کا مقبول پلے بیک سنگر مانا جاتا ہے۔ "شہنشاہِ غزل” کے لقب سے مشہور مہدی حسن نے اپنی مخصوص، گونج دار بیریٹون آواز کے ذریعے غزل کو بین الاقوامی سطح پر متعارف کروایا۔ ان کا فنی سفر اعزازات سے بھرپور رہا اور وہ فلمی دنیا میں ایک بلند مقام حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔

sui northern 2

مہدی حسن 18 جولائی 1927 کو بھارت کے ضلع جھنجھنو کے گاؤں لونا میں ایک معروف موسیقار گھرانے میں پیدا ہوئے۔ وہ موسیقی کے موروثی فنکاروں کی سولہویں نسل سے تعلق رکھتے تھے۔ انہیں موسیقی کی ابتدائی تربیت اپنے والد استاد عظیم خان اور چچا استاد اسماعیل خان سے ملی، جو دھروپد گائیکی میں ماہر تھے۔ بچپن سے ہی وہ دھرپد اور خیال کی محفلوں میں اپنے بڑے بھائی کے ساتھ حصہ لیتے رہے۔

1947 میں قیامِ پاکستان کے بعد وہ اپنے خاندان کے ہمراہ پاکستان منتقل ہوئے۔ نئی سرزمین پر ابتدائی دنوں میں انہیں مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ چیچہ وطنی میں انہوں نے سائیکل مکینک کا کام کیا اور بعد ازاں گاڑیاں اور ٹریکٹر مرمت کرنا سیکھا، مگر انہوں نے موسیقی سے ناتا نہیں توڑا اور مسلسل ریاض جاری رکھا۔

1952 میں ریڈیو پاکستان سے گائیکی کا باقاعدہ آغاز کیا۔ 1956 میں فلم شکار کے لیے ان کا پہلا گانا "نظر ملتے ہی دل کی بات کا چرچا نہ ہو جائے” مقبول ہوا۔ 1964 میں فلم فرنگی کی مشہور غزل "گلوں میں رنگ بھرے” نے انہیں فلمی دنیا میں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔ انہوں نے اپنے کیریئر میں تقریباً 440 فلموں کے لیے 650 سے زائد گانے گائے۔

1970 کی دہائی مہدی حسن کے فنی عروج کا دور تھا۔ تاہم 1980 کی دہائی کے آخر میں وہ شدید بیمار ہوگئے، جس کے باعث انہوں نے آہستہ آہستہ پلے بیک گائیکی سے کنارہ کشی اختیار کرلی۔ ان کی آخری فلم چن پتر 2001 میں ریلیز ہوئی، جس کے بعد وہ مکمل طور پر موسیقی سے دور ہو گئے۔

مہدی حسن کو پاکستان کے بڑے قومی اعزازات سے نوازا گیا، جن میں پرائیڈ آف پرفارمنس، تمغہ امتیاز، ہلال امتیاز اور نشانِ امتیاز شامل ہیں۔ انہیں بھارت اور نیپال کی حکومتوں کی جانب سے بھی اعلیٰ اعزازات جیسے کے ایل سہگل ایوارڈ اور گورکھا دکشینہ بہو سے نوازا گیا۔ وہ 10 نگار ایوارڈز کے بھی حق دار ٹھہرے۔

مہدی حسن نے دو شادیاں کیں اور ان کے چودہ بچے تھے۔ ان کے بیٹے آصف مہدی نے گلوکاری کے شعبے کو اپنایا۔ خان صاحب مہدی حسن 13 جون 2012 کو کراچی میں وفات پا گئے۔ ان کا انتقال پاکستانی موسیقی کے ایک عہد کے خاتمے کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔

مہدی حسن کی آواز آج بھی دلوں میں بسی ہوئی ہے۔ ان کے مشہور گانوں میں شامل ہیں: "زندگی میں تو سبھی پیار کیا کرتے ہیں”، "رفتہ رفتہ وہ میری ہستی کا ساماں ہو گئے”، "رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ”، "گلوں میں رنگ بھرے”، اور "اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیں”۔ مہدی حسن ایک ایسا نام ہے جس نے غزل کو نئی شناخت دی اور اپنی لازوال آواز سے نسلوں کو مسحور کیا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.