وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے ہیلتھ سٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صحت کے شعبے کی بہتری اور عوام کو معیاری طبی سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ اس مقصد کے لیے مختلف اصلاحاتی اقدامات کیے گئے ہیں۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ صوبے کے تمام اضلاع میں قائم 30 بیڈ کے ہسپتالوں کو مکمل طور پر فعال بنانے کا منصوبہ ہے، جس کے لیے محکمہ صحت کے تیار کردہ پی سی ون پر فوری عملدرآمد کیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پہلے مرحلے میں ان ہسپتالوں کو دستیاب وسائل کے مطابق جزوی طور پر فعال کیا گیا ہے۔
انہوں نے سکردو میں زیر تعمیر 250 بیڈ ہسپتال کا کام 30 جون تک مکمل کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ اس منصوبے کے لیے درکار بائیومیڈیکل آلات کی خریداری کا عمل تیز کیا جائے تاکہ عوام کو اس منصوبے کے ثمرات جلد از جلد مل سکیں۔ چلاس میں مجوزہ 300 بیڈ ہسپتال کے لیے زمین کے مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ہدایت بھی دی گئی۔
گلگت میڈیکل اور نرسنگ کالج کو انتہائی اہم منصوبہ قرار دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس منصوبے کی ریویژن کی منظوری کے لیے وفاقی حکومت کو سفارش بھیجی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں جاری میگا پی ایس ڈی پی منصوبوں کی رفتار تیز کرنے کے لیے صوبائی حکومت بھرپور اقدامات کر رہی ہے اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کو گلگت بلتستان کے دورے کی دعوت دی گئی ہے، جنہوں نے اس دعوت کو قبول کرتے ہوئے دورے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
وزیر اعلیٰ نے صوبائی سیکریٹری صحت کو ہدایت کی کہ صوبے کے تمام ہسپتالوں میں ادویات کی دستیابی یقینی بنانے کے لیے خریداری کے عمل کو بہتر بنایا جائے تاکہ ادویات کی کمی کا مسئلہ نہ ہو۔ انہوں نے بتایا کہ سرکاری ملازمین کے لیے ہیلتھ انشورنس اسکیم متعارف کرائی جا رہی ہے جس کی حتمی منظوری آئندہ کابینہ اجلاس میں دی جائے گی۔ ہیلتھ انڈومنٹ فنڈ سے مستحق مریضوں کا مفت علاج جاری ہے اور آئندہ مالی سال میں اس فنڈ میں اضافہ کیا جائے گا۔
ڈائیلسس سنٹرز کے بجٹ میں بھی اضافہ کیا جا رہا ہے تاکہ مریضوں کو بہتر سہولیات میسر آ سکیں۔ وزیر اعلیٰ نے صوبے میں گزشتہ دو برسوں سے کنٹریکٹ پر خدمات انجام دینے والے ڈاکٹروں کی مستقلی کے لیے ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی ہے، جو دو ہفتوں میں اس حوالے سے قانون سازی کو حتمی شکل دے گی۔
صحت کے نظام کی بہتری کے لیے بڑے ہسپتالوں کی آٹومیشن کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے انہوں نے سیکریٹری صحت کو ہدایت کی کہ آٹومیشن کے عمل کو تیز کیا جائے۔ کارڈک ہسپتال گلگت میں بائیومیڈیکل آلات کی خریداری میں تاخیر کا نوٹس لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ انتہائی اہم ہے اور اس میں مزید تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔
بلتستان اور دیامر/استور ریجنز میں ایم آر آئی مشینوں کے لیے فنڈز مختص نہ ہونے پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں ان علاقوں کے لیے ایم آر آئی مشینوں کی خریداری کے لیے فنڈز رکھے جائیں گے۔ اجلاس میں صوبائی سیکریٹری صحت اور تمام متعلقہ پروجیکٹ ڈائریکٹرز نے وزیر اعلیٰ کو زیر تعمیر منصوبوں سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی۔