
اسلام آباد: ہیلتھ سروسز اکیڈمی (ایچ ایس اے) کے وائس چانسلر ڈاکٹر شہزاد علی خان نے اکیڈمی کو 2026 تک پاکستان کا نمبر ون پبلک ہیلتھ ادارہ بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں پیشہ ورانہ تربیت یافتہ نرسوں کی شدید کمی ہے، اور فوری طور پر پانچ لاکھ نرسوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 85 فیصد ڈاکٹرز اور 95 فیصد بیڈز شہری علاقوں میں موجود ہیں، جس کی وجہ سے دیہی علاقوں میں صحت کی بنیادی سہولتیں تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے۔ اس عدم توازن کو دور کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
وہ صحافیوں کو صحت کے شعبے کو درپیش چیلنجز اور ایچ ایس اے کے کردار کے بارے میں بریفنگ دے رہے تھے، جس میں ایچ ایس اے کے رجسٹرار پروفیسر ڈاکٹر محمد عبداللہ خان، کنٹرولر امتحانات ندیم سجاد کیانی اور ایڈیشنل کنٹرولر امتحانات ڈاکٹر خالد اقبال ملک بھی موجود تھے۔
وائس چانسلر ایچ ایس اے نے کہا کہ ہمارے صحت کے شعبے کا بنیادی چیلنج فرسودہ روایات اور عوام میں صحت کی آگاہی کی کمی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں لوگ اپنی صحت کا خود خیال رکھتے ہیں، جب کہ پاکستان میں لوگ بیماری بڑھ جانے کے بعد ہی علاج کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایچ ایس اے کا مقصد صرف علاج فراہم کرنا نہیں بلکہ بیماریوں کی روک تھام ہے تاکہ صحت کے معیار کو بہتر بنایا جا سکے۔
ڈاکٹر شہزاد علی خان نے اکیڈمی کے کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ کووڈ-19 کی وبا کے دوران ایچ ایس اے نے فرنٹ لائن پر رہ کر عوام کو حفاظتی گائیڈ لائنز فراہم کیں اور طبی عملے کے لیے رہنما اصول مرتب کیے۔ انہوں نے کہا کہ ایچ ایس اے کا مقصد پبلک ہیلتھ، انسانی وسائل کی ترقی، قانون سازی اور پالیسی سازی میں تکنیکی معاونت فراہم کرنا ہے تاکہ معاشرے میں صحت عامہ کو بہتر بنایا جا سکے۔
ڈاکٹر شہزاد علی خان نے نرسنگ کے شعبے میں کمی کو سنگین مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی معیار کے مطابق ہر ڈاکٹر کے ساتھ چار نرسیں ہونی چاہئیں، لیکن پاکستان میں صورت حال اس کے برعکس ہے، جہاں ایک نرس کے ساتھ چار ڈاکٹر کام کر رہے ہیں۔ اس خلا کو فوری طور پر پُر کرنے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔
ایچ ایس اے کی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر شہزاد علی خان نے بتایا کہ اکیڈمی صحت کے شعبے میں 29 مختلف ڈپلومے، ایسوسی ایٹ ڈگریز، بی ایس، ایم ایس، ایم فل اور پی ایچ ڈی پروگرامز فراہم کر رہی ہے۔ اس وقت 1600 سے زائد طلبہ اکیڈمی میں زیرِ تعلیم ہیں اور ہر سال 1000 سے زائد فارغ التحصیل ہو کر صحت کے شعبے میں خدمات انجام دینے کے لیے تیار ہو رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایچ ایس اے سے فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ کو ملازمت کے مواقع مل رہے ہیں۔ اکیڈمی کی خاص بات یہ ہے کہ یہاں سے فارغ التحصیل ہونے والا ہر طالب علم تقرری کے لیٹر کے ساتھ نکلتا ہے، کیونکہ صحت کے شعبے میں پیشہ ور ماہرین کی کمی ہے۔ڈاکٹر شہزاد علی خان نے آخر میں واضح کیا کہ اکیڈمی کا مقصد صرف تعلیم نہیں بلکہ صحت عامہ کے شعبے میں انقلابی تبدیلیاں لانا ہے۔ وہ 2026 تک ایچ ایس اے کو پاکستان کا نمبر ون پبلک ہیلتھ ادارہ بنانے کا عزم رکھتے ہیں۔