اسلام آباد(نیوزڈیسک) ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر زیر گردش ویڈیوز کی ایک سیریز کی سختی سے مذمت کی ہے جس میں علما ءنے والدین پر زور دیا ہے کہ وہ اپنی بیٹیوں کو سکولوں میں مت بھیجیں۔
نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں اپنے دیگر ساتھیوں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی وائس چیئرپرسن مسز نسرین اظہر، سماجی کارکن حارث خلیق،سینئر صحافی ناصر زیدی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی کو چیئر پرسن منیزے جہانگیر کا کہنا تھا کہ لڑکیوں کو تعلیم سے روکنے کیلئے سوشل میڈیا پر ویڈیو جاری کرنا انتہائی قابل مذمت فعل ہے،خواتین کی تعلیم کے بغیر کوئی بھی ملک یا معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔
ویڈیوز میں بعض علماء نے اسی طرح کی بنیادوں پر خواتین کے موبائل فون کے استعمال کی مذمت کی ہے۔ ان ویڈیوز میں استعمال کی گئی زبان نہ صرف توہین آمیز ہے بلکہ بدسلوکی اور ممکنہ طور پر تشدد پر اکسانے والی بھی ہے، اس طرح کی گہرائی میں بیٹھی بدتمیزی کو فوراً ختم کیا جانا چاہیے۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی وائس چیئرپرسن نسرین اظہر نے کہا کہ مذہبی انتہا پسندی کا شکارسب سے پہلے خواتین ہی ہوتی ہیں،جو کہ نہ صرف آئین پاکستان بلکہ انسانیت کے بھی خلاف ہے،حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اس پر ایکشن لے اور عوام کے ساتھ ملکر انتشار پسند ٹولے کا محاسبہ کرے، ایک اندازے کے مطابق 12 ملین لڑکیاں باہر ہیں،اسکول، خواتین کی نقل و حرکت پر وسیع ثقافتی پابندیاں اور خطرناک حد تک زیادہ خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کے واقعات کو پاکستان کوئی جگہ دینے کا متحمل نہیں ہو سکتاتوہین آمیز اور خواتین مخالف بیان بازی پرریاست کو فوری طور پر مضبوط اور مستقل عوامی خدمت کے پیغامات کے ذریعے ایسے بیانیے کا مقابلہ کرنا چاہیے جو لڑکیوں کے تعلیم کے حق کو برقرار رکھتے ہیں۔
سعدیہ بخاری کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر ٓجاری کی جانیوالی ویڈیوز انتہائی شرمناک ہیںجن میں صنف نازک کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے، سینئر صحافی اور پی ایف یو جے کے سابق سیکرٹری جنرل ناصر زیدی نے کہا کہ ہمارا معاشرہ تنزلی کا شکار ہے، دین اسلام میں وسیع القلبی ہے، اسلام دنیا کے تمام انسانوں کو زندگی کے تمام بنیادی حقوق دیتا ہے،سوشل میڈیا پر خواتین کی تعلیم کے حوالے سے زیر گردش ویڈیوز کے حوالے سے حکومت خاموش ہو کر مت بیٹھے بلکہ اپنا کردار ادا کرے۔
حارث خلیق نے کہا کہ عورتوں کی تذلیل کسی صورت قبول نہیں، عوام فیصلہ کرے کہ اسے بابا بھلے شاہ، وارث شاہ جسیے صوفیاء کی دھرتی چاہیئے یا مٹھی بھر انتہا پسندوں کی،آئین کا آرٹیکل 25A خواتین کے تمام بنیادی حقوق کے تحفظ کا ضامن ہے،حکومت اس معاملے پر فوری نوٹس لے۔