اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)ترجمان دیامر بھاشا ڈیم نے آن لائن اخبار اور سماجی ویب سائٹس پر دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیراتی پیشرفت میں تاخیر سے متعلق اطلاعات کی تردید کی ہے۔ ترجمان نے واضح کیا ہے کہ دیامر بھاشا ڈیم کے مختلف سائٹس پر تعمیراتی سرگرمیاں اہداف اور مقررہ ٹائم لائنز کے مطابق جاری ہیں، مذکورہ اخبار میں دیامر بھاشا ڈیم سائٹ پر تعمیراتی سرگرمیوں سے متعلق اعداد و شماراور ڈیم کےلیے زمین کی خریداری کو سیاق و سباق سے ہٹ کر بیان کیاگیا ہے ۔
ترجمان نے واضح کیا ہے کہ کرونا وبا، سیکیورٹی سمیت دیگر چیلنجز کے باوجود مین ڈیم کے مختلف سائٹس پر تعمیراتی سرگرمیاں دن رات اہداف کے مطابق جاری ہیں۔ گزشتہ سال نومبر کے آخر میں دریائے سندھ کو ٹیسٹ رن کے ذریعے کامیابی کے ساتھ ڈائی ورشن کینال اور ڈائی ورشن ٹنل کے ذریعے گزار جاچکاہے۔ مین ڈیم کے دائیں اور بائیں کناروں پر ابٹمنٹس، ڈائی ورشن کینال، گائیڈ وال ، اپ سٹریم ،ڈاون سٹریم کوفر (عارضی) ڈیمز اور مستقل پل سمیت کئی سائٹس پر تعمیراتی سرگرمیاں جاری ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا ہے کہ مذکورہ اخبار میں ڈیم کے لیے زمین کی خریداری مکمل نہ ہونے کے متعلق دعوی بھی حقائق کے منافی ہے۔ترجمان نے کہا کہ ڈیم کے لیے زمین کی خریداری 92 فیصد مکمل کی جاچکی ہے۔بقایا زمین کی خریداری کےلیے بھی قانونی کارروائی جاری ہے۔ ڈیم کی تعمیر کےلیے واپڈا ور وفاقی حکومت مشترکہ حکمت عملی کے تحت فنڈز کی دستیابی کو یقینی بنارہے ہیں ۔
دریائے سندھ پر زیر تعمیر دیا مر بھاشا ڈیم ملک کے اہم منصوبوں میں شامل ہیں۔ دیا مر بھاشا ڈیم کی تکمیل پر8 اعشاریہ ایک ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ ہوگا جس سے 12لاکھ 30 ہزار ایکڑ اراضی زیر کاشت آئے گی اور ساڑھے 4 ہزار میگاواٹ بجلی بھی پیدا ہوگی، جس سے نیشنل گرڈ کو سالانہ 18 ارب یونٹ کم لاگت اور ماحول دوست بجلی مہیا کی جائے گی۔