کوئٹہ (نیوزڈیسک)صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں منعقدہ پاکستان سوسائٹی آف گیسٹرو اینٹرولوجی اینڈ جی آئی اینڈوسکوپی کی 40ویں سالانہ کانفرنس 2024 اختتام پزیر ہوگٸی۔
پاکستان سوسائٹی آف گیسٹرو اینٹرولوجی اینڈ جی آئی اینڈوسکوپی کی 40ویں سالانہ کانفرنس19سے 21 اپریل تک کوٸٹہ میں جاری رہی۔
اس سہ روزہ کانفرنس میں اندرون ملک اور دیگر ممالک سے تقریباً 300 سے زاٸد طبی ماہرین اور برطانیہ ، یورپ ، امریکہ کے سینئر فیکلٹی ممبران اور ڈاکٹرز شرکت کی۔
پاکستان سوسائٹی آف گیسٹرو اینٹرولوجی اور جی آئی اینڈوسکوپی کے زیر اہتمام ہونے والی اس کانفرنس میں ملکی و غیر ملکی ماہرین نے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے مریضوں کی مفت اینڈوسکوپی کی گٸی۔
کانفرنس کے مرکزی سیشن میں سٹیٹ آف آرٹ لیکچرز اور تحقیقاتی مقالے پیش کیے گٸے اور عوام کے لیے آگاہی سیشن بھی منعقد کیا گیا۔
ڈاکٹر داود غلزٸی نے کہاکہ معدہ ، جگر کی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے چیلنج سے نمٹنے کے لیے جامع حکمت عملی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں معدہ ، جگر آنتوں اور پیٹ کی بیماریوں کے ماھر ڈاکٹرز کی انتہائی کمی کی وجہ سے گیسٹرو کے امراض میں مبتلا افراد جو متعلقہ ماہرین تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے وہ اپنی ذاتی، سماجی اور پیشہ ورانہ صلاحیت کو پورا کرنے سے قاصر ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ایک اور اہم مسئلہ صوبے میں لیور انسٹی ٹیوٹ کی کمی ہے۔ لیور ٹرانسپلانٹ پروگرام شروع کرنے کے لیے سنجیدہ کوششوں کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ لیور سیروسس کے مریضوں کی تجنہیں جگر کی پیوند کاری کی ضرورت ہے، کی تعداد میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ وقت کی ضرورت ہے کہ سنجیدگی سے سوچا جائے اور کوٸٹہ میں جگر کی پیوند کاری کے لیے کم از کم ایک سنٹر قائم کرنے کے لیے جنگی بنیادوں پر کام کیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ کی عدم دستیابی مریضوں میں صحت کے مسائل کا باعث بن رہی ہے، جن کے پاس دوسرے شہروں کا سفر کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں جس سے نہ صرف انہیں زیادہ پیسے خرچ ہوتے ہیں بلکہ ان کی صحت بھی خراب ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر بیماریاں قابل علاج ہیں بشرطیکہ مریض صحیح وقت پر صحیح ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔
ڈاکٹر مالک اچکزٸی نے کہاکہ گیسٹرو کی بیماریوں کے بڑھتے ہوئے رجحان میں کئی عوامل کارفرما ہیں۔ اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے کثیر الجہتی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہاکہ سب سے پہلے، قومی اور مقامی دونوں سطحوں پر معدہ ، جگر ، آنتوں اور پیٹ کی بیماریوں کے امراض سے متعلق آگاہی مہم کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے
انہوں نے کہاکہ ساٸنٹیفک سیشنز میں قومی اور بین الاقوامی طبی ماہرین نے اپنے تحقیقی نتائج، طبی تجربات، اور جگر کی بیماریوں سے پیدا ہونے والے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے بہترین طریقہ علاج پر روشنی ڈالی ۔
صدر پاکستان سوساٸٹی آف گیسٹرواٹرالوجی اینڈ جی آٸی اینڈوسکوپی پروفیسر شیر رحمان ، جنرل سیکرٹری پاکستان سوساٸٹی آف گیسٹرواٹرالوجی اینڈ جی آٸی اینڈوسکوپی ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر نازش بٹ ، پروفیسر ڈاکٹر سعد خالد نیاز پروفیسر ڈاکٹر غیاث النبی طیب ، پروفیسر ڈاکٹر عامر نواز، پروفیسر ڈاکٹر ضیغم عباس ، پروفیسر ڈاکٹر وسیم جعفری ، پروفیسر ڈاکٹر الطاف عالم ، پروفیسر ڈاکٹر جاوید اقبال فاروقی نے کانفرنس کے کے کامیاب انعقاد پر چٸیرمین آرگناٸزنگ کمیٹی پروفیسر ڈاکٹر داود غلزٸی اور چٸیرمین ساٸنٹیفک کمیٹی ڈاکٹر مالک اچکزٸی اور ان کی ٹیم کو مبارک باد پیش کی۔