اسرائیلی کابینہ نے 2026 کا بجٹ منظور کر لیا ہے جس میں فوج کے لیے 35 بلین ڈالر رکھے گئے ہیں۔ یہ رقم پہلے مجوزہ 28 بلین ڈالر سے 25 فیصد زیادہ ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت دفاعی اخراجات میں بڑا اضافہ کرنا چاہتی ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق کابینہ نے تو بجٹ منظور کر لیا ہے، لیکن اصل مرحلہ پارلیمنٹ میں ووٹنگ کا ہے۔ وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کو اپنے اتحادیوں میں بڑھتی سیاسی تقسیم کے باعث اس ووٹنگ میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
اسحاق ڈار کا سعودی وزیر خارجہ سے رابطہ، رفح کراسنگ محدود کرنے پر شدید مذمت
اسرائیلی قانون کے تحت حکومت کو مارچ 2026 سے پہلے بجٹ لازمی منظور کروانا ہے، ورنہ ملک میں نئے انتخابات کرانے پڑیں گے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہی شرط حکومت پر سب سے زیادہ دباؤ ڈال رہی ہے کیونکہ بجٹ رکنے کی صورت میں نیتن یاہو کی حکومت خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
گزشتہ دو سال میں غزہ جنگ، وقفے وقفے سے ہونے والی جنگ بندیوں، اور مذہبی جماعتوں کی جانب سے یہودی مذہبی طلبہ کو فوجی خدمت سے چھوٹ دینے کے مطالبات نے حکومتی اتحاد میں پہلے ہی اختلافات پیدا کر دیے تھے۔ دفاعی بجٹ میں اتنا بڑا اضافہ اس تقسیم کو اور بڑھا رہا ہے، جبکہ پارلیمنٹ میں ہونے والی آنے والی ووٹنگ حکومت کے مستقبل کا فیصلہ کرے گی۔