اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں "قومی کمیشن برائے اقلیتی حقوق 2025” کے بل کو کثرتِ رائے سے منظور کر لیا گیا۔ بل کی حمایت میں 160 جبکہ مخالفت میں 79 ووٹ پڑے۔
کسی میں ہمت ہے تو گورنرراج لگاکر دکھائے،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا چیلنج
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ کمیشن 2014 میں سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق قائم کیا جا رہا ہے اور اس میں واضح کیا گیا ہے کہ قادیانی غیر مسلم سمجھے جائیں گے۔ انہوں نے مولانا فضل الرحمان کا شکریہ ادا کیا جن کے اراکین نے بل میں ترامیم پیش کیں۔
تاہم، مولانا فضل الرحمان نے بل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس کے آغاز میں اقوام متحدہ کا حوالہ دیا گیا ہے، جبکہ اراکین نے آئین پاکستان کی حفاظت کا حلف اٹھایا ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 27ویں آئینی ترمیم میں کسی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا اور اس میں بعض شخصیات کو غیر مناسب مراعات دی گئی ہیں، جو قومی تقسیم کا باعث بنتی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کو نظرانداز کیا گیا ہے۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے جواب میں کہا کہ مولانا فضل الرحمان اور کامران مرتضیٰ کی ترامیم کو حکومت نے قبول کیا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومتیں عارضی ہوتی ہیں، لیکن پیغمبر اسلام ﷺ سے محبت ہر مسلمان کے دل میں ہے، اور اس مقدس جذبے کو سیاست سے بالاتر رہنا چاہیے۔