قبض ایک عام اور پریشان کن عارضہ ہے جو اکثر افراد کی روزمرہ زندگی پر اثر انداز ہوتا ہے۔ بعض افراد کو یہ شکایت کبھی کبھار ہوتی ہے جبکہ کچھ لوگ اس مسئلے کا باقاعدگی سے سامنا کرتے ہیں۔ دائمی قبض کئی ہفتوں یا مہینوں تک برقرار رہ کر معیارِ زندگی کو متاثر کر سکتا ہے۔
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کن غذائی عادات کو اپنا کر اس مسئلے کو خود سے ہمیشہ دور رکھا جاسکتا ہے۔
میساچوسٹس جنرل ہاسپٹل کی اس تحقیق میں مختلف رپورٹس سے حاصل کیے گئے 96 ہزار سے زائد افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا۔ تحقیق میں پانچ مختلف غذائی طرزِ زندگی کا موازنہ کیا گیا اور دیکھا گیا کہ ان کے استعمال سے قبض بڑھتی ہے یا کم ہوتی ہے۔
تحقیق کے مطابق قبض کے حوالے سے غذا کا کردار نہایت اہم ہے اور ہر صحت بخش غذا قبض کے لیے یکساں فائدہ نہیں رکھتی۔ شرکاء کی صحت کو برسوں تک مانیٹر کیا گیا اور دیکھا گیا کہ کتنے افراد دائمی قبض کا شکار ہوئے۔
صیہونی حکومت نےبھارت میں آباد بنی میناشے یہودیوں کو اسرائیل منتقل کرنےکا منصوبہ منظورکرلیا
تحقیق میں بحیرہ روم کی غذا (Mediterranean Diet)، نباتاتی غذا یعنی پھلوں، سبزیوں، گریوں، سالم اناج اور بیجوں پر مشتمل خوراک، کم کاربوہائیڈریٹس والی غذا، مغربی غذائیں اور ورم پیدا کرنے والی پراسیسڈ فوڈز کے اثرات کا موازنہ کیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ جو لوگ Mediterranean Diet یا زیادہ تر نباتاتی غذاؤں کا استعمال کرتے ہیں، ان میں دائمی قبض کا خطرہ بہت کم ہوتا ہے۔ یہ غذائیں قدرتی فائبر اور دیگر مفید اجزا سے بھرپور ہوتی ہیں۔ اسپین، یونان، اٹلی اور فرانس جیسے ممالک میں یہی غذائی طرز عام ہے جس میں پھل، سبزیاں، اجناس، گریاں، مچھلی اور زیتون کا تیل شامل ہوتا ہے جبکہ سرخ گوشت کا استعمال کم ہوتا ہے۔
محققین کے مطابق فائبر کے ساتھ ساتھ صحت بخش چکنائی، نباتاتی مرکبات اور ورم کم کرنے والے اجزا بھی قبض سے بچانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
اس کے برعکس مغربی غذا اور پراسیسڈ فوڈز کا استعمال کرنے والوں میں دائمی قبض کا خطرہ زیادہ پایا گیا کیونکہ ان غذاؤں میں فائبر کی مقدار کم ہوتی ہے اور ایسے اجزا زیادہ ہوتے ہیں جو دیر سے ہضم ہوتے ہیں یا معدے میں ورم پیدا کرتے ہیں۔
کم کاربوہائیڈریٹ والی غذا کے استعمال سے قبض کے خطرے میں کوئی نمایاں فرق نہیں دیکھا گیا۔
اس تحقیق کے نتائج معروف طبی جریدے Gastroenterology میں شائع ہوئے۔