تل ابیب: اسرائیل نے یہودی آبادکاری میں اضافے کے لیے بھارت کے شمال مشرقی علاقے کے بنی میناشے قبیلے کو اسرائیل منتقل کرنے کا منصوبہ منظور کر لیا۔
عرب میڈیا کے مطابق ابتدائی طور پر 2026 میں قبیلے کے 1,200 افراد کو اسرائیل منتقل کیا جائے گا، جبکہ مزید 6,000 افراد کو 2030 تک اسرائیل میں آباد کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ قبل ازیں 5,000 بنی میناشے پہلے ہی اسرائیل میں آباد ہیں۔
الاسکا میں قطبی رات کا آغاز، 64 دن تک سورج غروب رہے گا
بنی میناشے بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں میزورام اور منی پور کا نسلی گروہ ہیں، جنہیں لبنان اور شام کی سرحد کے قریب اسرائیل کے شمالی علاقے گلیلے میں بتدریج بسایا جائے گا۔ یہ علاقہ حزب اللہ کے ساتھ تنازعات کی وجہ سے متاثر ہوا ہے اور پچھلے چند برسوں میں ہزاروں افراد نے یہاں سے ہجرت کی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اس فیصلے کو ’اہم اور صیہونی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اسرائیل کے شمالی علاقے کو مستحکم کرے گا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ منصوبہ بھارتی حکومت کے تعاون سے ترتیب دیا گیا ہے۔
بنی میناشے اپنے آپ کو بنی اسرائیل کے ’گمشدہ قبیلوں‘ میں سے ایک قبیلے مناشے کا حصہ مانتے ہیں اور روایتی یہودی رسومات پر عمل کرتے ہیں، جیسے تہوار سکوت (عید خیام) منانا۔ 2005 میں سفاردی یہودیوں کے چیف ربی نے بھارت کے بنی میناشے کو بنی اسرائیل کے کھوئے ہوئے قبیلے کی نسل کے طور تسلیم کیا، جس کے بعد اسرائیل میں ان کی ہجرت باضابطہ طور پر تسلیم ہوئی۔