پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے تعلیمی اداروں میں بھرتی سے قبل سیکس آفینڈرز رجسٹر سے ویریفکیشن کے لیے مراسلہ جاری کر دیا۔
پراسیکیوٹر جنرل پنجاب سید فرہاد علی شاہ نے سیکرٹری پراسیکیوشن کو دو صفحات پر مشتمل مراسلہ بھیجا جس میں کہا گیا کہ تعلیمی اداروں میں فیکلٹی اور اسٹاف کی بھرتی سے پہلے سیکس آفینڈر ریکارڈ سے جانچ ضروری ہے۔
سیالکوٹ سے آغوا 13 سالہ کم سن بچی افغانستان منتقل، 50 لاکھ تاوان طلب
مراسلے میں بیان کیا گیا کہ نادرا کا سیکس آفینڈرز رجسٹر تعلیمی اداروں میں بچوں کے تحفظ کے لیے مؤثر ٹول ہے۔ بچوں کی حفاظت کے لیے موجودہ بھرتی نظام میں بڑا خلا موجود ہے اور تعلیمی اداروں میں موجودہ بیک گراؤنڈ چیکس سے جنسی جرائم کا سابقہ ریکارڈ سامنے نہیں آتا۔
مراسلے کے مطابق سیکس آفینڈرز کی بھرتی پورے تعلیمی ادارے کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔ محکمہ قانون و انصاف سیکس آفینڈر رجسٹر تک رسائی کے لیے میکانزم بنائے اور تمام سرکاری و نجی تعلیمی اداروں کے لیے سیکس آفینڈر ویریفکیشن لازمی قرار دی جائے۔
بھرتی سے قبل اور موجودہ ملازمین کی بھی نادرا کے سیکس آفینڈر رجسٹر سے لازمی تصدیق کی جائے۔ نئی پالیسی سے تعلیمی اداروں میں بچوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے گا۔