اسلام آباد میں نیپرا میں بجلی کی قیمتوں سے متعلق پہلی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں تین ماہ کے لیے بجلی 45 پیسے فی یونٹ مہنگی ہونے کا امکان ظاہر کیا گیا۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد کا دورہ برونائی، دفاعی تعاون بڑھانے پر اتفاق
وفاقی حکومت نے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 45 پیسے اضافے کی درخواست دائر کر رکھی ہے۔ سماعت چیئرمین نیپرا وسیم مختار کی سربراہی میں ہوئی، جس میں ڈسکوز نے 8 ارب 41 کروڑ روپے کے اضافے کی اجازت مانگی۔
صارفین نے سماعت کے دوران مؤقف اپنایا کہ وزیراعظم پہلے ہی تین ماہ کے لیے بجلی 7 روپے 41 پیسے سستی کر چکے ہیں، جبکہ گردشی قرض میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ زرعی اور صنعتی صارفین کے لیے نیا پیکیج اعلان تو ہو گیا، لیکن یہ واضح نہیں کہ یہ یکم نومبر سے لاگو ہوگا یا نہیں۔
ممبر سندھ رفیق شیخ نے کہا کہ موجودہ پاور سیکٹر کے ڈھانچے کے ساتھ گردشی قرض ختم ہونا ممکن نہیں۔ صنعتی صارفین کے مطابق وہ پہلے ہی گردشی قرض پر 3 روپے 23 پیسے فی یونٹ سرچارج ادا کر رہے ہیں، اب بینکوں سے لیے گئے نئے قرضوں پر بھی سرچارج لگایا جا رہا ہے۔
ممبر نیپرا نے کہا کہ جب تک ڈسکوز کے نقصانات اور بجلی چوری کم نہیں ہوتی اور ریکوری بہتر نہیں بنتی، گردشی قرض بڑھتا رہے گا۔
پاور ڈویژن نے مؤقف اپنایا کہ اضافی نقصانات اور کم وصولیوں کے باعث مالی خسارہ بڑھا ہے۔ نیپرا نے سماعت مکمل کر لی ہے اور اعداد و شمار کے جائزے کے بعد وفاقی حکومت کو فیصلہ بھجوا دیا جائے گا۔