اسلام آباد کی عدالت میں ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے خلاف متنازع ٹویٹس کیس کی سماعت ہوئی، جس کی صدارت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج افضل مجوکا نے کی۔ دونوں ملزمان عدالت میں پیش ہوئے جبکہ وکیل سمیع اللہ وزیر نے ہادی علی چٹھہ کی جانب سے وکالت نامہ جمع کروا دیا۔
لاہور سے جدہ جانیوالی پی آئی اے کی پرواز پرندہ ٹکرانے کے بعد کراچی میں اتار لی گئی
عدالت نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کر دیے۔ ایمان مزاری نے مؤقف اپنایا کہ انہیں وکیل کرنے کے لیے وقت دیا جائے۔ اس پر جج نے ہدایت کی کہ وہ ہفتے کے روز اپنے وکیل کی پاور آف اٹارنی جمع کرائیں۔
سماعت کے دوران ایمان مزاری نے کہا کہ کیس غیر معمولی تیزی سے چل رہا ہے، جس سے ان کے حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں سچ بولنے کی سزا دی جا رہی ہے، عدالت فردِ جرم سنا دے۔
جج افضل مجوکا نے وضاحت کی کہ عدالت پہلے ہی تین مرتبہ وکلا کی موجودگی میں فردِ جرم پڑھ چکی ہے۔ ہادی علی چٹھہ نے مؤقف اپنایا کہ ان کے وکیل کی آمد کے بعد اسٹیٹ کونسل کی ضرورت نہیں رہی۔
جج نے جواب دیا کہ اسٹیٹ کونسل عدالت نے نہیں بلکہ متعلقہ کمیٹی نے مقرر کی تھی، اس لیے اسی کمیٹی کے ذریعے ہی اسے ہٹایا جا سکتا ہے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ ہفتے کے روز اس معاملے پر دلائل دیے جائیں، جس کے بعد فیصلہ کیا جائے گا۔
سماعت ہفتے کے روز تک ملتوی کر دی گئی۔