غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے سلسلے میں بین الاقوامی نگرانی میں غیر مسلح ہونے سے متعلق زیر گردش خبروں پر فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کا ردعمل سامنے آگیا ہے۔
آج مصر کے شہر شرم الشیخ میں حماس، مصر اور اسرائیل کے نمائندوں کے درمیان اہم اجلاس ہوگا، جس میں غزہ جنگ بندی، یرغمالیوں کی رہائی، غزہ کے انتظامی ڈھانچے اور امداد کی ترسیل پر بات چیت کی جائے گی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اجلاس کے حوالے سے امید ظاہر کی ہے کہ اس سے مثبت نتائج سامنے آئیں گے اور مشرق وسطیٰ کا طویل عرصے سے جاری تنازع حل ہونے کی راہ ہموار ہوگی۔
عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق حماس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت بین الاقوامی نگرانی میں اسلحہ جمع کرانے پر رضامندی ظاہر کی ہے، تاہم ترک میڈیا کے مطابق حماس نے اس خبر کی سختی سے تردید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وہ کسی بھی صورت غیر مسلح ہونے کے نکتے پر غور نہیں کر رہی۔
یاد رہے کہ چند روز قبل امریکی صدر ٹرمپ نے غزہ جنگ بندی کے لیے 20 نکاتی فارمولا پیش کیا تھا، جس کے کئی نکات پر حماس نے آمادگی ظاہر کی تھی، تاہم حماس کا مؤقف ہے کہ غزہ کا انتظام فلسطینی ٹیکنوکریٹس پر مشتمل عبوری انتظامیہ کے سپرد ہونا چاہیے۔