سکیورٹی ذرائع نے پسنی میں کسی غیر ملکی فوجی اڈے کی بات کی حقیقت بتا دی

0

 

اعلیٰ سیکیورٹی ذرائع نے واضح کیا ہے کہ پسنی میں کسی غیر ملکی فوجی اڈے کے قیام سے متعلق خبریں محض افواہوں پر مبنی ہیں۔ ذرائع کے مطابق پسنی پورٹ کی ترقی اور ساحلی علاقوں میں معدنی وسائل کے دوہن سے متعلق مختلف ممالک اور بین الاقوامی کمپنیوں کی جانب سے سرمایہ کاری کی تجاویز موصول ہوئی ہیں، تاہم فیصلہ سازی کے تمام مراحل میں قومی مفاد کو اولین حیثیت دی جائے گی۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان شراکت داری ایک دفاعی، معاشی اور اسٹریٹجک تعلق پر مبنی ہے۔ ملکی سیاسی صورتحال سے متعلق سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ فوج کا کسی سیاسی جماعت سے نہ تو کوئی رابطہ تھا، نہ ہے، اور نہ ہی رابطے کی خواہش رکھتی ہے۔

ان کے مطابق سیاسی مذاکرات کا عمل سیاسی جماعتوں کے درمیان ہوتا ہے اور وہیں ہونا چاہیے۔ ذرائع نے واضح کیا کہ 9 مئی کے مقدمات کا فیصلہ عدالتوں نے کرنا ہے، جبکہ ریاست کسی دہشت گرد سے مذاکرات نہیں کرے گی۔

سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ آزاد کشمیر کی حالیہ صورتِ حال کے حل کا کریڈٹ سیاسی قیادت کو جاتا ہے، جس نے دانش مندی سے معاملات کو سنبھالا۔

سابق ڈی جی آئی ایس آئی فیض حمید کے بارے میں ذرائع نے بتایا کہ ان کے خلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کی کارروائی قانونی تقاضوں کے مطابق جاری ہے، اور یہ ایک طویل قانونی عمل ہے۔

یاد رہے کہ بین الاقوامی جریدے “فنانشل ٹائمز” کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پاکستان نے امریکا کو گوادر کے قریب پسنی میں ایک بندرگاہ چلانے کی پیشکش کی ہے، جس کے ذریعے امریکا کو ایک انتہائی حساس خطے میں قدم جمانے کا موقع مل سکتا ہے۔

تاہم سیکیورٹی اور انٹیلی جنس ذرائع نے اس خبر کے بعض نکات کو غلط اور گمراہ کن قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل کا کسی سرکاری حیثیت میں کوئی مشیر نہیں، اور نجی افراد یا اداروں کی جانب سے ہونے والی بات چیت یا تجاویز ابتدائی نوعیت کی ہوتی ہیں، جنہیں ریاستی پالیسی یا اقدام کے طور پر نہیں دیکھا جانا چاہیے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.