ٹرمپ انتظامیہ نے ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کرتے ہوئے قطر کے تحفظ کا عزم ظاہر کیا ہے جس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر قطر پر حملہ ہوا تو امریکا فوجی مداخلت کرے گا۔
یہ حکم نامہ اسرائیل کی جانب سے دوحہ میں حماس رہنماں کو نشانہ بنانے والے فضائی حملوں کے تین ہفتے بعد سامنے آیا، اسرائیلی حملے پرقطری اور امریکی حکام دونوں نے سخت تنقید کی تھی۔پیر کو جاری ہونے والے اس حکم نامے کا مقصد قطر کو یقین دلانا ہے کہ اس پر آئندہ ایسا حملہ نہیں ہوگا، حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ قطر پر کسی بھی قسم کا حملہ امریکا کے امن و سلامتی کے لیے خطرہ تصور کیا جائے گا۔
ایگزیکٹو آرڈر میں کہا گیا ہے کہ اگر قطر پر حملہ ہوا تو امریکا تمام قانونی اور موزوں اقدامات، بشمول سفارتی، معاشی اور ضرورت پڑنے پر فوجی اقدامات کرے گا تاکہ امریکا اور قطر دونوں کے مفادات کا دفاع کیا جا سکے۔اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ستمبر میں کیے گئے ان حملوں کا دفاع کرتے ہوئے انہیں 7 اکتوبر 2023 کے حماس کے حملے کے جواب کا حصہ قرار دیا تھا تاہم بعد ازاں انہوں نے وائٹ ہاس کے دورے کے دوران قطری وزیر اعظم کو فون کرکے ان سے معافی مانگی تھی