مودی حکومت کی جانب سے پرلے میزائل کے تجربات دراصل آپریشن سندور میں ناکامی کو چھپانے کی ایک سیاسی چال ہے۔ اس ناکامی پر پردہ ڈالنے کے لیے میزائل نمائش کا سہارا لے کر ملک میں پیدا ہونے والے سیاسی بحران کو قابو میں لانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

خطے میں امن و استحکام کے بجائے مودی سرکار کی جنگی جنونیت جنوبی ایشیا کو تباہی کے دہانے پر لے آئی ہے، جہاں "نیا بھارت” امن کی نہیں بلکہ بارود کی زبان بول رہا ہے۔ 28 اور 29 جولائی کو بھارت نے دو روز مسلسل پرلے میزائل کے تجربات کیے، جو اڈیشہ کے ساحل پر ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام جزیرے میں انجام دیے گئے۔
یہ پے در پے میزائل تجربات ہتھیاروں کی دوڑ کو بڑھاوا دینے، خطے میں کشیدگی کو ہوا دینے اور ایک ممکنہ تباہ کن جنگ کی راہ ہموار کرنے کی سازش ہیں۔ ان بھارتی اقدامات کا منہ توڑ جواب پاکستان کا جدید اور مؤثر نصر (ہتف-9) میزائل ہے، جو ہر قسم کی بھارتی عسکری مہم جوئی کو ناکام بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
نصر میزائل نہ صرف تیز رفتار اور مکمل طور پر موبائل ہے، بلکہ یہ جوہری وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے، جو دشمن کی پہلی ضرب کے خلاف ایک موثر دفاع فراہم کرتا ہے۔
مودی حکومت اب اپنی داخلی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے فوجی طاقت کو سیاسی مفادات کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ یہ کوئی حکمتِ عملی نہیں بلکہ ایک خطرناک مہم جوئی ہے جو پورے خطے کو غیر مستحکم کر سکتی ہے۔ ہندوتوا سوچ کی حامل حکومت جنوبی ایشیا میں اسلحے کی دوڑ کو فروغ دے کر اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے، جو کہ نہ صرف بھارت بلکہ پورے خطے کے لیے شدید خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔
