وفاقی حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی بجائے ماحول دوست الیکٹرک گاڑیوں اور بائیکس کے فروغ کے لیے ایک اہم اقدام اٹھاتے ہوئے 1 لاکھ 16 ہزار الیکٹرک بائیکس دو سالہ آسان اقساط پر دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق، اس اسکیم کی تیاری حتمی مراحل میں داخل ہو چکی ہے اور وزیرِ اعظم شہباز شریف 14 اگست کو نئی الیکٹرک وہیکل (EV) پالیسی کا باضابطہ اعلان کریں گے۔ اس اسکیم کو اسٹیٹ بینک اور بینک ایسوسی ایشن کی مشترکہ کوششوں سے تیار کیا جا رہا ہے۔
اس پالیسی کے تحت ہر الیکٹرک بائیک یا رکشہ پر 50 ہزار روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔ درخواست گزار کی عمر 18 سے 65 سال کے درمیان ہونا ضروری ہوگا۔ ایک الیکٹرک بائیک کی متوقع قیمت 2 لاکھ 50 ہزار روپے ہوگی، جس میں سے 50 ہزار روپے کی سبسڈی کے بعد باقی رقم آسان اقساط میں ادا کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق، اب تک 17 کمپنیاں الیکٹرک بائیکس کی تیاری کے لیے لائسنس حاصل کر چکی ہیں۔ پالیسی کا ہدف ہے کہ سال 2030 تک پاکستان میں 30 فیصد الیکٹرک وہیکلز موجود ہوں۔ اس مقصد کے حصول کے لیے حکومت آئندہ پانچ سالوں میں مجموعی طور پر 100 ارب روپے کی سبسڈی فراہم کرے گی۔
رواں مالی سال میں 9 ارب، 2027 میں 19 ارب، 2028 میں 24 ارب، 2029 میں 26 ارب، جبکہ 2030 کے لیے 23 ارب روپے کی سبسڈی مختص کی جائے گی۔ حکومت کا ہدف ہے کہ 2030 تک 22 لاکھ 13 ہزار الیکٹرک گاڑیاں تیار کی جائیں، اور 2040 تک ملک میں 90 فیصد وہیکلز کو الیکٹرک پر منتقل کیا جائے۔ مکمل طور پر زیرو ایمیشن فلیٹ حاصل کرنے کا ہدف سال 2060 تک مقرر کیا گیا ہے۔
یہ پالیسی نہ صرف درآمدی ایندھن پر انحصار کم کرے گی بلکہ ماحول دوست ٹرانسپورٹ کے ذریعے فضائی آلودگی میں کمی لانے میں بھی مددگار ثابت ہوگی۔
