کراچی میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے واضح کیا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو دیے گئے نئے اختیارات کا مقصد سیلز ٹیکس میں دھوکہ دہی کو روکنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر قوانین میں کی گئی حالیہ ترامیم کو سمجھنے کے لیے ان کی باریکیوں کا بغور جائزہ لینا ضروری ہے۔

وزیر خزانہ نے یقین دہانی کرائی کہ تاجر اور صنعتکار برادری کے ساتھ جلد ملاقات ہوگی، جس میں ان کے تحفظات سنے جائیں گے اور حکومت اپنی پوزیشن واضح کرے گی۔ انہوں نے منگل کے روز ملک بھر کی تاجر برادری سے ملاقات کا وقت دیا ہے، تاکہ اس معاملے پر کھل کر گفتگو کی جا سکے۔
یہ بیان ایسے وقت پر آیا ہے جب تاجر تنظیموں نے ہڑتال کی کال دی ہے۔ وزیر خزانہ نے اوورسیز انویسٹر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز میں بات کرتے ہوئے کہا کہ نئے قانون میں سیلز ٹیکس فراڈ کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات شامل کیے گئے ہیں، جن میں یہ شق بھی موجود ہے کہ اگر بے ضابطگی کی رقم 5 کروڑ روپے سے زائد ہو تو گرفتاری صرف متعلقہ کمشنر یا ایف بی آر کے تین رکنی بورڈ کی منظوری کے بعد ہی ممکن ہوگی۔
انہوں نے بتایا کہ کاروباری برادری کے ساتھ بات چیت کے دوران ایف بی آر قوانین سے متعلق ابہام کو دور کیا جائے گا اور حکومت کا مؤقف کھل کر بیان کیا جائے گا۔
محمد اورنگزیب نے چینی کی قیمتوں کے تناظر میں یہ بھی کہا کہ جس طرح چاول اور مکئی کی مارکیٹ کو ڈی ریگولیٹ کرنے سے استحکام آیا، اسی طرح چینی کی ڈی ریگولیشن سے بھی مسائل حل ہوں گے۔
واضح رہے کہ ٹرانسپورٹ تنظیموں نے 19 جولائی کو ملک بھر میں پہیہ جام ہڑتال کا اعلان کر رکھا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اُس روز ملک میں کوئی بھی گاڑی سڑک پر نہیں ہوگی۔ کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر جاوید بلوانی نے مطالبہ کیا ہے کہ وزیر خزانہ ایف بی آر کی نئی ترامیم فوری طور پر معطل کریں، بصورتِ دیگر ہڑتال کا فیصلہ واپس نہیں لیا جائے گا۔
