بھارت اور چین کے درمیان سرحدی کشیدگی ایک بار پھر شدت اختیار کر گئی ہے، اور اب یہ تناؤ روحانی پیشوا دلائی لامہ کی جانشینی کے مسئلے پر سفارتی سطح پر بھی سامنے آ گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق چین نے بھارتی بیانات پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ دلائی لامہ کی جانشینی کا معاملہ مکمل طور پر چین کا اندرونی مسئلہ ہے، اور کسی دوسرے ملک کو اس میں مداخلت کا حق حاصل نہیں۔
بیجنگ میں چینی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے:
"دلائی لامہ کی جانشینی سے متعلق کسی بھی قسم کی بھارتی مداخلت، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید پیچیدہ بنا سکتی ہے۔”
بھارتی وزیر خارجہ کا دورۂ چین، پس منظر میں بڑھتا تناؤ
چین کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر 15 جولائی سے چین کا دورہ کرنے والے ہیں۔ وہ اس دورے میں شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کے اجلاس میں شرکت کریں گے، جو کہ 2020 میں وادی گلوان کی جھڑپوں کے بعد دونوں ممالک کے درمیان پہلا بڑا سفارتی رابطہ تصور کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ وادی گلوان میں ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم 20 بھارتی فوجی اور 4 چینی اہلکار ہلاک ہوئے تھے، جس کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات میں نمایاں سرد مہری پائی جاتی ہے۔
سالگرہ کی تقریبات پر چینی برہمی
حالیہ کشیدگی میں مزید شدت اس وقت آئی جب بھارت میں دلائی لامہ کی 90ویں سالگرہ کی تقریبات منعقد ہوئیں، جن میں بھارتی وزراء اور اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔ بیجنگ نے ان تقریبات میں حکومتی شرکت کو اپنی خودمختاری کے خلاف اقدام قرار دیا اور شدید برہمی کا اظہار کیا۔
دلائی لامہ کی جلاوطنی اور بھارت کا کردار
دلائی لامہ 1959 میں چین کے خلاف بغاوت کے بعد سے بھارت میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں، اور ان کی موجودگی کو بھارت کی تزویراتی (اسٹریٹیجک) پالیسی میں خاص اہمیت حاصل ہے۔ بھارت کے ہمالیائی علاقوں میں موجود تبتی برادری اور دلائی لامہ کے ماننے والوں کی وجہ سے یہ معاملہ مزید حساس بن چکا ہے۔
