فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)نے نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا)کے اسمارٹ کارڈ اسکینڈل میں ڈھائی کروڑ ڈالر کی مبینہ کرپشن اور مالی بے ضابطگیوں کے الزام میں سابق چیئرمین نادرا طارق ملک سمیت 12 افسران کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔
ایف آئی اے نے ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے بے ضابطگیوں کی نشاندہی کے بعد وزارت داخلہ کی ہدایت پر کارروائی کی اور ایف آئی اے ذرائع کے مطابق نادرا حکام پر پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پیپرا)رولز کی خلاف ورزی، کک بیکس اور کمیشن کے عوض قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔مقدمے میں چیف پراجیکٹ آفیسر سمیت دیگر افسران کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے جن پر کرپشن، اختیارات کے ناجائز استعمال اور امانت میں خیانت کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ نادرا نے اسمارٹ کارڈز کی خریداری مارکیٹ ریٹ سے کئی گنا زیادہ قیمت پر کی، مارکیٹ میں فی کارڈ کی قیمت 3 سینٹ تھی جبکہ نادرا نے 99 سینٹ فی کارڈ کے حساب سے خریداری کی۔2020 میں فی کارڈ قیمت 68 سینٹ تھی جو 2022 میں اچانک بڑھ کر 99 سینٹ کر دی گئی۔ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک مخصوص کمپنی کو فائدہ پہنچانے کے لیے ٹینڈر کے عمل میں دانستہ تبدیلیاں کی گئیں۔ایف آئی اے کے مطابق تحقیقات جاری ہیں اور نادرا کے مزید افسران کو ملزم نامزد کیا جا سکتا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ اس اسکینڈل سے متعلق اربوں روپے کی مبینہ کرپشن کے مزید انکشافات متوقع ہیں۔
Sign in
Sign in
Recover your password.
A password will be e-mailed to you.
