اسلام آباد: ۔ وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی نے نیشنل پریس کلب کے وفد سے ملاقات کرتے ہوئے پاکستان ریلوے کی 77 سالہ تاریخ میں ریکارڈ کامیابیوں کا اعلان کیا ہے۔ وفاقی وزیر حنیف عباسی نے کہا کہ مالی سال کے گیارہ ماہ کے دوران ریلوے نے 83 ارب روپے آمدنی حاصل کی ہے، جو کہ اس ادارے کا اب تک کا سب سے بڑا ریکارڈ ہے۔ عید الضحیٰ کے موقع پر پانچ خصوصی ٹرینیں چلانے کے علاوہ تین دن کے لیے مسافروں کو کرایوں میں 20 فیصد خصوصی رعایت دی جائے گی۔وفاقی
وزیر ریلوے نے کہا کہ میڈیا کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کو مکمل طور پر نافذ کیا جائے گا اور شفافیت کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔ رائل پام ایکسپریس کی انٹرنیشنل ٹینڈرنگ مکمل ہو چکی ہے اور آؤٹ سورسنگ کے تحت متعدد اہم منصوبے جاری ہیں جن میں ہسپتال اور 14 اسکولوں کی آؤٹ سورسنگ شامل ہے، تاکہ ملازمین کو سستی اور معیاری طبی سہولیات اور تعلیم دی جا سکے۔ ملازمین کے بچوں کو نجی تعلیمی اداروں جیسی معیاری تعلیم دی جائے گی اور فیس ریلوے کی شرائط کے مطابق ہوگی۔
چکلالہ اور مارگلہ اسٹیشنز پر صفائی کا اعلیٰ انتظام کیا گیا ہے، اور فوڈ کوالٹی پر کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔ چاروں صوبوں کی فوڈ اتھارٹیز بھی ریلوے میں فوڈ کوالٹی کو بہتر بنانے پر کام کر رہی ہیں۔ فرنٹ ڈیسک اور ٹرین ہوسٹس سروسز کو بھی جلد متعارف کرایا جائے گا تاکہ مسافروں کو بہترین خدمات فراہم کی جا سکیں۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ
پنجاب ماڈل کے تحت انٹی انسکوپشن آپریشن سختی سے نافذ کیے جا رہے ہیں اور اربوں روپے کی قیمتی زمین واگزار کرائی جائے گی۔ اسٹیشن یارڈز، کمرشل، زرعی اور رہائشی زمینوں کو خالی کرانے کے منصوبے بھی جاری ہیں۔ پنجاب حکومت کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم ہو چکے ہیں اور 2016 سے رکے ہوئے متعدد منصوبے دوبارہ فعال کیے جا رہے ہیں۔ گرین پاکستان پروگرام کے تحت ریلوے ٹریک کے اطراف درخت لگائے جائیں گے، جبکہ پنجاب کے لیے 45 ارب روپے کے ریلوے منصوبے پر کام جاری ہے۔
ریلوے کی رفتار بڑھا کر 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کرنے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے، جس سے لاہور سے راولپنڈی کا سفر دو گھنٹے میں مکمل ہوگا۔ اس کے علاوہ 1413 نئی ویگنز کی تیاری جاری ہے جن میں سے 500 کو فریٹ سروس کے لیے شامل کیا جائے گا۔ 15 جون سے لاہور سے نارووال کے لیے نئی ریل سروس شروع ہوگی، اور اسی ماہ روس کے لیے لاہور سے ملتان، سندھ اور سرحد تک فریٹ ٹرین روانہ کی جائے گی۔ قازقستان کے ساتھ بھی ریلوے کے ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے۔وفاقی وزیر ریلوے کی مطابق
ریکوڈک اور تھر کول کی ترسیل کے لیے ریلوے کو اپ گریڈ کرنا ناگزیر ہے۔ تین غیر فعال فریٹ اور آڈٹ کمپنیوں کو بند کر دیا گیا ہے تاکہ نظام کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔ مارگلہ ریلوے اسٹیشن کو جدید خطوط پر اپ گریڈ کرنے کا منصوبہ بھی زیر عمل ہے۔
وفاقی وزیر ریلوے نے مزید کہا کہ ریلوے کی ترقی، معیشت کو مضبوط بنانے اور مسافروں کی سہولت کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔ ان اقدامات کا مقصد منافع کمانا نہیں بلکہ پاکستان ریلوے کو ایک جدید، شفاف اور عوام دوست ادارہ بنانا ہے۔ انہوں نے ریلوے ملازمین کے تعاون کو بھی سراہا اور یقین دلایا کہ ریلوے ملازمین کو مفت علاج کی سہولیات دی جائیں گی جبکہ غیر ملازمین سے علاج کے اخراجات وصول کیے جائیں گے۔