پہلگام حملے کے بعد پیدا ہونے والے سوالات کو نئی سمت مل گئی ہے، جب بھارتی فوج کی 1 مہار رجمنٹ کے نائب صوبیدار سورندر سنگھ نے اپنی ہی فوج پر ہولناک الزامات عائد کیے ہیں۔ انہوں نے اپنی قیادت کو غدار قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتی فوج خود کشمیر میں دراندازی کرواتی ہے اور دہشتگردوں کی سہولت کاری میں ملوث ہے۔
نائب صوبیدار سورندر سنگھ کے مطابق بھارتی فوجی چوکیوں سے تعینات اہلکاروں کو جان بوجھ کر ہٹایا جاتا ہے تاکہ دہشتگردوں کو راستہ دیا جا سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ فوج کی نگرانی میں دہشتگردوں کو اسلحہ، گاڑیاں اور سہولیات فراہم کی جاتی ہیں، اور یہ سب کچھ کئی بار روزنامہ راشٹریا اور ڈیفنس گزٹ جیسے میڈیا پلیٹ فارمز پر شائع بھی ہو چکا ہے۔
سب سے سنجیدہ الزام یہ ہے کہ وزیر دفاع سمیت اعلیٰ حکام کو باقاعدہ شکایات درج کروانے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی، بلکہ الٹا سورندر سنگھ کو سرحدی ڈیوٹی سے ہٹا دیا گیا اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔ ان کے مطابق مزید 20 فوجیوں کو بھی ہٹایا گیا تاکہ اصل سازش پر پردہ ڈالنے میں آسانی ہو۔
جب ان الزامات نے توجہ حاصل کی تو سورندر سنگھ کو پاگل قرار دے کر زبردستی اسپتال میں داخل کروا دیا گیا۔ تاہم ان کی میڈیکل رپورٹس یہ ظاہر کرتی ہیں کہ وہ مکمل طور پر فِٹ ہیں۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ ان ہوشربا انکشافات کے بعد یہ بات مزید تقویت پکڑ چکی ہے کہ پہلگام حملہ ایک فالس فلیگ آپریشن تھا جس کا مقصد دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک کر پاکستان کو بدنام کرنا تھا۔ ماہرین نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارتی ریاستی دہشتگردی اور اس کے منظم پروپیگنڈے کا سختی سے نوٹس لے۔
اس انکشاف نے بھارت کے اندر اور باہر ایک نیا سوال اٹھا دیا ہے: اگر نائب صوبیدار سچ کہہ رہے ہیں، تو پھر پہلگام حملہ ایک سوچی سمجھی سازش تھی — اور اس کے پیچھے خود بھارتی اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔