
سرینگر (نیوز ڈیسک)انتخابات سے قبل کشمیر میں حریت پسندوں کی نئی لہر نے بھارتی افواج کو حیران کن مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔ بین الاقوامی میڈیا کی تازہ رپورٹس کے مطابق، بھارتی افواج اور حکومت کے بیانیے کو مکمل طور پر چیلنج کرتے ہوئے، کشمیری مجاہدین نے عسکری کارروائیوں میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔
ایلس پیٹرسن نے دی گارڈین میں شائع ہونے والے اپنے آرٹیکل میں بتایا ہے کہ حریت پسندوں کی عزم میں اضافہ ہوا ہے اور بھارتی سکیورٹی فورسز کا مورال انتہائی پست ہے۔ جدید ترین ہتھیاروں کے استعمال کے ساتھ، کشمیری مجاہدین نے گوریلا جنگی حکمت عملیوں میں مہارت حاصل کر لی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، عسکریت پسند اب نئے ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ بہتر تربیت یافتہ بھی ہیں، اور ڈرونز کا استعمال کرتے ہوئے جنگی ساز و سامان کی ترسیل کو یقینی بنا رہے ہیں۔ ان کے جدید حربے میں باڈی کیمروں کا استعمال شامل ہے، جس کے ذریعے گھات لگانے کی فلمیں بنائی جاتی ہیں۔
بھارتی فوجی حکام نے اعتراف کیا ہے کہ ان عسکریت پسندوں کے بارے میں انٹیلی جنس جمع کرنا مشکل ہو گیا ہے، جس کی وجہ سے ان کا سراغ لگانا بہت مشکل ہو رہا ہے۔ نئے علاقوں جیسے کہ ہندو اکثریتی صوبہ جموں میں بھی حملوں میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے، جہاں پہلے حملے نایاب تھے۔
عسکریت پسندوں نے فوجیوں پر حملے کرنے، فوراً غائب ہونے، اور پھر دوسری جگہ پر دوبارہ حملے کرنے کے نئے حربے اپنائے ہیں۔ اس کے نتیجے میں بھارتی سیکورٹی فورسز کی کوششیں، کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد علاقے میں معمولات زندگی بحال کرنے کے دہلی سرکار کے دعووں کی تردید کر رہی ہیں۔
بھارتی افواج نے حکومت سے اضافی مدد کی درخواست کی ہے اور تسلیم کیا ہے کہ موجودہ صورتحال انہیں زیادہ خوفزدہ کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق، حریت پسندوں کی نئی حکمت عملیوں اور جدید ہتھیاروں کے ساتھ، بھارتی سکیورٹی فورسز کو کشمیر میں مزید چیلنجز کا سامنا ہے۔