کینبرا(نیوزڈیسک)پرتشدد واقعے کی ویڈیو ہٹانے پر آسٹریلیا اور ایلون مسک کے ایکس (ٹوئٹر)کے درمیان تناؤ بڑھ گیا ۔

ایلون مسک نے آسٹریلوی وزیر اعظم پر تنقید کی ،آسٹریلوی وزیر اعظم انتھونی البانیز نے ایلون مسک کو’’ قانون سے بالاتر سمجھنے والا ایک متکبر ارب پتی‘‘قرار دیا۔ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ بشپ مار ماری ایمینوئل کو سڈنی کے چرچ میں مذہبی رسومات کے دوران چاقو سے مارا گیا جو 15اپریل کو لائیو نشر کیا جا رہا تھا۔ آسٹریلوی عدالت نے فوٹیج کو ہٹانے کا حکم دیا
جسے مسک نے سنسرشپ قرار دیا۔ ایکس نے آسٹریلوی صارفین کیلئے پوسٹس بلاک کردیں، بشپ ویڈیو ہٹانے کے مخالف ۔ عدالت کے عبوری حکم امتناعی میں توسیع ، پوسٹس کو 10مئی تک چھپانے کا حکم دے دیا۔
تفصیلات کے مطابق یہ غیر مہلک حملہ، جس کے بارے حکام کا کہنا تھا کہ مشتبہ مذہبی انتہا پسندی کی وجہ سے ایک دہشت گردانہ کارروائی تھی، چرچ کے باہر ہنگامہ آرائی کا باعث بنی۔ ۔
ایکس نے اپنے آسٹریلوی صارفین کے لیے پوسٹس کو بلاک کر دیا تاہم آسٹریلیا کے ای سیفٹی کمشنر نے ایکس کے تمام صارفین کے لیے ویڈیوز ہٹانے کا مطالبہ کیا۔
بشپ نے عدالت سے کہا کہ ویڈیو کوایکس سے نہیں ہٹایا جانا چاہئے۔ اپنے حلف نامے میں بشپ نے لکھا کہ اس حملے کی ویڈیو کو سنسر نہیں کیا جانا چاہیے ۔آسٹریلوی وزیر اعظم نے کہا سوشل میڈیا کمپنیوں کو صحیح طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کمپنیوں کو راہ راست پر لانے کے لیے جو بھی اقدام کرنا ضروری ہے، کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ایلون مسک نے اس کے بعد پلیٹ فارم پر ایک میم پوسٹ کی جس میں دکھایا گیا تھا کہ ایکس اظہار رائے کی آزادی اور سچائی کے لیے کھڑا ہے جبکہ دوسرے سنسرشپ اور پروپیگنڈےکی نمائندگی کر رہے ہیں۔
انہوں نے لکھا’’اس کے لیے مجھ سے نہیں بلکہ صرف آسٹریلوی وزیر اعظم سے سوال کریں۔
ایلون مسک نے کہا کہ آسٹریلوی وزیر اعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بتانا چاہوں گا کہ یہ پلیٹ فارم ہی سچا ہے۔
ایک اور پوسٹ میں ایلون مسک نے کہا کہ کمپنی کو یہ تشویش ہے کہ اگر کسی بھی ملک کو تمام دنیا کے مواد کو سنسر کرنے کی اجازت ہے، جیسا کہ آسٹریلوی ای سیفٹی کمشنر مطالبہ کر رہے ہیں، تو پھر کسی بھی ملک کو پورے انٹرنیٹ کو کنٹرول کرنے سے کیسے روکا جائے گا؟ انہوں نے کہا کہ ہم نے پہلے ہی آسٹریلیا کے لئے اس مواد کو سنسر کر دیا ہے اور اس بارے میں قانونی اپیل زیر التوا ہے۔
یہ مواد صرف امریکی سرورز پر محفوظ ہے۔تاہم ای سیفٹی کمشنر نے دلیل دی کہ یہ پوسٹس اب بھی آسٹریلیا سے باہر دستیاب ہیں اور ساتھ ہی ساتھ وی پی این کے ذریعے ایکس تک رسائی حاصل کرنے والے آسٹریلوی صارفین بھی اسے دیکھ سکتے ہیں۔
مسک پر طنز کرتے ہوئے آسٹریلیائی وزیر اعظم نے جواب دیا کہ ان کا ملک خود کو قانون سے بالاتر سمجھنے والے متکبر ارب پتی سے نمٹنے کے لیے جو ضروری ہے وہ کرے گا بلکہ ہم ایسا کرنے کے لیے شائستگی کا دامن بھی چھوڑ سکتے ہیں۔ ایکس کو ریگولیٹر نے حملے کی ویڈیو پر مشتمل 65ٹویٹس کو ہٹانے کے لیے کہا تھا، لیکن بہت سے ٹویٹس آسٹریلیا سے باہر قابل رسائی ہیں۔
