انقرہ(نیوزڈیسک)جرمن صدر فرانک والٹر شٹائن مئر پیر کے روز استنبول پہنچے جو دونوں ممالک کے درمیان قریبی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے ترکیہ کے تین روزہ دورے کا پہلا مرحلہ ہے۔

سرکاری طور پر شٹاین مائر کے دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 100 ویں سالگرہ منانا ہے۔
اس موقع پر جرمن صدر نے ترک تارکین وطن کی تعریف کی جنہوں نے جرمنی کی تعمیر میں کردار ادا کیا۔ اسے مضبوط بنایا اوروہ جرمن معاشرے کے دل میں بستےہیں‘‘۔ شٹاین مائر نے یہ بات سرکیکی سٹیشن پرپہچنے کے بعد کہی جہاں سے 1960ء کی دہائی میں ہزاروں ترکوں نے اپنا ملک چھوڑ کر مغربی جرمنی میں کام کیا۔
ایک غیر معمولی اقدام میں جرمن صدر ایک کباب کی دکان کے مالک ’عارف کلیس‘ کو بھی ہمراہ لائے۔ ان کا خاندان تین نسلوں سے برلن میں کباب کی دکان کا مالک ہے۔ انہیں صدارتی طیارے میں مدعو کیا گیا اور استنبول میں باسفورس کے کنارے پر شام کے سرکاری استقبالیہ میں کباب کے پکوان پیش کیے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ کباب کا گوشت "ہمارے ساتھ ہوائی جہاز میں سفر کرتا ہے۔
ترک تارکین وطن نے کباب سینڈوچ جرمنی میں متعارف کرائے ہیں۔ جرمن صدر کے ایک مشیر نے کہا کہ اس کے بعد سے کباب ایک قسم کی جرمن قومی ڈش بن گئی ہے۔
جرمن کباب سیکٹر جس کی سالانہ فروخت کا حجم تقریباً سات بلین یورو ہے، ترکوں کے انضمام کی کامیابی کی علامت ہے۔
کیلس نے کہا کہ میں اس سفر اپنے تعارف کی ایک بڑی علامت سمجھتا ہوں۔
ان کے دادا نے 1986ء میں اسنیک بار کھولنے سے پہلے ایک لوہے کے کارخانے میں برسوں کام کیا۔ انہوں نے کہا کہ "اب صدر مجھے پوتے کے طور پر میرے آباؤ اجداد کے وطن لے جا رہے ہیں”۔
