ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے چیف ایگزیکٹو ایلون مسک نے دعویٰ کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت (AI) اور روبوٹکس کی ترقی کی وجہ سے آنے والے 10 سے 20 سالوں میں انسانوں کو پیسے کمانے کے لیے کام کرنے کی مجبوری ختم ہو جائے گی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایلون مسک کا کہنا ہے کہ AI اور خودکار روبوٹ زیادہ تر انسانی کام انجام دیں گے، جس سے پیداواری صلاحیت میں بے پناہ اضافہ ہوگا۔ ان کے مطابق جب سب کچھ وافر مقدار میں دستیاب ہوگا تو پیسے کی اہمیت کم ہوتی جائے گی۔
حکومت سندھ نے خواتین کیلئے اسکوٹی چلانے کی تربیت کا آغاز کردیا
مسک نے کہا کہ AI اور روبوٹکس کی بدولت ہر شخص کو ‘یونیورسل ہائی انکم’ ملے گی، جس سے بنیادی ضروریات پوری ہو سکیں گی۔ ان کا خیال ہے کہ یہ ٹیکنالوجیز غربت ختم کرنے میں اہم کردار ادا کریں گی اور انسان اپنا وقت تخلیقی، تعلیمی اور ذاتی دلچسپیوں کے لیے استعمال کر سکیں گے۔
ٹیسلا کے سربراہ کے مطابق مستقبل میں سوال یہ نہیں ہوگا کہ ‘نوکری کہاں ملے گی’ بلکہ یہ ہوگا کہ ‘انسان کیا کرنا چاہتا ہے’۔ لوگ شوق کے لیے کام کریں گے، لیکن روزی کمانے کے لیے مجبور نہیں ہوں گے۔
ماہرین کے مطابق یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں AI اور خودکار کاری کے ملازمتوں پر اثرات پر بحث جاری ہے۔ کچھ ماہرین اس پیشگوئی کو خوش آئند قرار دے رہے ہیں جبکہ دیگر کا کہنا ہے کہ اس تبدیلی کے معاشی اور سماجی اثرات سے نمٹنے کے لیے حکومتوں کو پہلے سے منصوبہ بندی کرنی ہوگی۔