یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ امن مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے یوکرین نیٹو کی رکنیت کی دیرینہ خواہش سے دستبردار ہونے پر تیار ہے، تاہم اس کے بدلے مغربی ممالک کو یوکرین کے لیے مضبوط اور قانونی طور پر مؤثر سلامتی کی ضمانتیں فراہم کرنا ہوں گی۔
صحافیوں سے گفتگو میں صدر زیلنسکی نے اس اقدام کو یوکرین کی جانب سے ایک بڑی رعایت اور اہم سمجھوتہ قرار دیا۔
امریکی یونیورسٹی میں فائرنگ، پولیس نے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کرلیا
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں نیٹو کی رکنیت کو روسی حملوں کے خلاف سب سے مضبوط دفاع تصور کیا جاتا تھا، لیکن امریکا اور بعض یورپی شراکت دار اس کی حمایت نہیں کر رہے۔
زیلنسکی نے زور دیا کہ سلامتی کی ضمانتیں محض بیانات تک محدود نہ ہوں بلکہ عملی اور قانونی حیثیت کی حامل ہوں تاکہ روس مستقبل میں دوبارہ جارحیت نہ کر سکے۔
انہوں نے اس تاثر کی تردید کی کہ یوکرین اپنی سرزمین چھوڑنے پر آمادہ ہے اور واضح کیا کہ ملک کا ہدف صرف دیرپا امن اور مؤثر تحفظ کا حصول ہے۔
یوکرینی صدر کے مطابق روس کی جانب سے شہروں اور اہم بنیادی ڈھانچے پر مسلسل حملوں کے باعث جنگ طویل ہوتی جا رہی ہے اور یہ تنازعہ یورپ میں دوسری جنگِ عظیم کے بعد سب سے مہلک جنگوں میں شامل ہوتا جا رہا ہے۔