ٹرمپ انتظامیہ نے ویزا حاصل کرنے کے خواہش مند افراد کے لیے سخت شرائط متعارف کرانے کا فیصلہ کر لیا ہے، جس کے تحت درخواست گزاروں کی گزشتہ پانچ سال کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کی مکمل جانچ کی جائے گی۔ امریکی کسٹمز اینڈ بارڈر پروٹیکشن نے اس فیصلے کا نوٹس فیڈرل رجسٹر میں شائع کر دیا ہے، جسے لازمی قرار دیا گیا ہے۔
پاکستان ویمنز فٹبال ٹیم پہلی بار فیفا سیریز میں شامل
فیصلے کے مطابق امریکی سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز یہ جانچ کرے گی کہ آیا درخواست دہندگان نے گزشتہ برسوں میں امریکا مخالف، یہود مخالف یا دہشت گردی سے متعلق کوئی مواد شیئر یا ترویج تو نہیں کی۔ تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ اس پالیسی پر عمل درآمد کب سے شروع ہوگا۔ امریکی عوام کو ساٹھ دن کے اندر اس نئے اقدام پر اپنی رائے دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
رپورٹس کے مطابق امریکا میں داخلے کے خواہش مند افراد سے اہل خانہ کے ای میل ایڈریس، فون نمبر اور دیگر ذاتی معلومات بھی طلب کی جائیں گی۔
اس سے قبل محکمہ خارجہ نے سیاحوں کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنی سوشل میڈیا پوسٹس کو ‘پبلک’ کریں، جبکہ اگست میں ٹرمپ انتظامیہ نے کہا تھا کہ وہ ویزا اور گرین کارڈ کے لیے درخواست دینے والوں کی سوشل میڈیا تاریخ کی جانچ کرنا چاہتی ہے۔
ماہرین کے مطابق اس اقدام کے بعد طلبہ، سیاحوں اور دیگر وزیٹرز کی امریکا مخالف سوشل میڈیا سرگرمیاں ویزا مسترد ہونے کا سبب بن سکتی ہیں۔ ساتھ ہی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ حکام اب سیاسی یا نظریاتی اختلاف کی بنیاد پر بھی ویزا مسترد کر سکیں گے۔
ٹرمپ انتظامیہ پہلے ہی انیس ممالک کے شہریوں کے لیے امریکا کے دروازے بند کر چکی ہے اور اس دائرے کو تیس ممالک تک بڑھانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ حیران کن طور پر یہ نیا اقدام برطانیہ اور جرمنی جیسے ممالک پر بھی نافذ ہوگا، جنہیں اب تک ویزا چھوٹ حاصل تھی۔